بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ظلم خدا کا بولنے والے کا حکم


سوال

"ظلم خدا کا"  بولنے والے کے لیے کیا حکم ہے؟

جواب

واضح   رہے  کہ قرآن ِ مجید میں اللہ  تعالی نے اپنی  ذات سے صراحتًا  ظلم کی نفی کی ہے، جیسے کہ  سورۂ  نساء میں  ہے: 

"بلاشبہ اللہ تعالیٰ ایک ذرہ برابر بھی ظلم نہ کریں گے۔"

(سورۃ النساء، رقم الآیۃ:40، ترجمہ:بیان القرآن)

اور جس صفت کی اللہ تعالیٰ نے اپنے ذات سے نفی کی ہے، اس کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف کرنا کفر ہے۔

بصورتِ  مسئولہ جو شخص اپنے ہوش وحواس میں اللہ تعالیٰ کی طرف صفتِ ظلم کی نسبت کرتے ہوئے "ظلم خدا کا" کہے تو وہ شخص  دائرۂ  اسلام سے خارج ہوجاتا ہے، اس  پر  لازم ہے کہ وہ تجدیدِ ایمان کرے اور صدقِ دل سے توبہ واستغفار کرے، اور اگر شادی شدہ ہے تو تجدیدِ نکاح بھی لازم  ہے۔

الموسوعۃ الفقہیہ میں ہے:

"نِسْبَةُ الظُّلْمِ إِلَى اللَّهِ سُبْحَانَهُ وَأَثَرُهَا فِي الرِّدَّةِ : اتَّفَقَ الْفُقَهَاءُ عَلَى أَنَّ نِسْبَةَ الظُّلْمِ إِلَى اللَّهِ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى مِنْ مُوجِبَاتِ الْحُكْمِ بِالرِّدَّةِ فَلَوْ قَال شَخْصٌ لِغَيْرِهِ : لاَ تَتْرُكِ الصَّلاَةَ فَإِنّ اللَّهَ تَعَالَى يُؤَاخِذُكَ فَقَال : لَوْ آخَذَنِي اللَّهُ بِهَا مَعَ مَا بِي مِنَ الْمَرَضِ وَالشِّدَّةِ ظَلَمَنِي ، فَإِنَّهُ يَكُونُ مُرْتَدًّا ."

(المادة:ظلم، ج:29، ص:175، ط:اميرحمزه كتب خانه)

الفتاوى الهندية میں ہے:

"قال أبو حفص (رحمه الله تعالى): من نسب الله تعالى إلى الجور فقد كفر، كذا في الفصول العمادية".

(مطلب في موجبات الكفر أنواع منها ما يتعلق بالإيمان والإسلام، ج:2، ص:259، ط:مكتبه رشيديه)

فتاوی شامی میں ہے:

"وهل يكفر بقوله الله يعلم أو يعلم الله أنه فعل كذا أو لم يفعل كذا كاذبا؟ قال الزاهدي: الأكثر نعم.

(قوله: الأكثر نعم) لأنه نسب خلاف الواقع إلى علمه تعالى فيضمن نسبة الجهل إليه تعالى ."

(كتاب الايمان، ج:3، ص:719، ط:ايج ايم سعيد)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"(ومنها: ما يتعلق بذات الله تعالى وصفاته وغير ذلك) يكفر إذا وصف الله تعالى بما لايليق به، أو سخر باسم من أسمائه، أو بأمر من أوامره، أو نكر وعده ووعيده، أو جعل له شريكاً، أو ولداً، أو زوجةً، أو نسبه إلى الجهل، أو العجز، أو النقص ويكفر بقوله: يجوز أن يفعل الله تعالى فعلاً لا حكمة فيه، ويكفر إن اعتقد أن الله تعالى يرضى بالكفر، كذا في البحر الرائق".

(مطلب في موجبات الكفر أنواع منها ما يتعلق بالإيمان والإسلام، ج:2، ص:258، ط:مكتبه رشيديه)

فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144111200641

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں