کیا اگر ذی الحجہ کا چاند نظر آئے اور پھر بھی بال وغیرہ کاٹے تو قربانی ہوگی یا نہیں؟ اور کیا گناہ گار ہوگا یا نہیں؟
قربانی کرنے والے کے لیے ذو الحجہ کا چاند نظر آنے کے بعد سے قربانی تک ناخن اور بال نہ کاٹنا مستحب ہے، ایسا نہ کرنے والے کی قربانی ادا ہوجاتی ہے اور وہ گناہ گار بھی نہیں ہوتا۔ ملحوظ رہے کہ مستحب اعمال پر اصرار کرنا اور نہ کرنے والوں پر نکیر کرنا درست نہیں ہے، بلکہ جہاں مستحب کو لازم سمجھا جائے، وہاں کبھی مستحب عمل کو ترک بھی کرنا چاہیے۔
جامع ترمذی میں ہے:
''عن أم سلمة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: من رأى هلال ذي الحجة و أراد أن يضحي فلا يأخذن من شعره و أظفاره''. (١/ ٢٧٨، ط: سعيد)
''العرف الشذی'' میں ہے:
''و مسئلة حديث الباب مستحبة، و الغرض التشاكل بالحجاج''. (١/ ٢٧٨، ط: سعيد) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144212200320
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن