بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زلفوں کا مزاق اڑانا


سوال

ميں سنت زلفيں ركھتا ہوں ، اور کچھ لوگ اس پر مجھے ملامت کرتے ہیں اور گالیاں دیتے ہیں۔ اب اس بارے میں آپ حضرات کا فتوی مطلوب ہے؟

جواب

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زلفیں رکھنا ثابت ہے، اب جو شخص سنت کی نیت سے زلفیں رکھتا ہے وہ سنت پر عمل کرنے کے ثواب کا مستحق ہو گا، اور اُس کا مذاق اڑانا یا اس کو زلفیں رکھنے پر ملامت کرنا سخت گناہ ہے، اور اگر یہ ملامت سنت کی تخفیف و تحقیر اور سنت کے ساتھ استہزا  کی بنا  پر ہو تو آدمی دائرۂ اسلام سے خارج ہوجائے گا  اور اس پر  تجدید ایمان و تجدید نکاح لازم ہوگا۔

البتہ اگر جس شخص نے یہ بال رکھے ہوں اس کی ہیئت درست نہ ہو،ڈاڑھی سنت کے مطابق نہ ہو، یا وہ اپنے بالوں کی حفاظت اور کنگھی نہ کرتا ہو جس کی وجہ سے اس کے بکھرے ہوئے بالوں کی وجہ سے کوئی ملامت کرتا ہے تو یہ روک ٹوک بجا ہے، اس لیے کہ  اس صورت میں سنت کی تخفیف نہیں، بلکہ اس شخص کی ہیئت کی بدنمائی کو ذکرکر رہا ہے۔

البحر الرائق شرح كنز الدقائق میں ہے:

"واختلف في تصغيره شعر النبي إلا إذا أراد الإهانة فيكفر أما إذا أراد التعظيم فلا۔"

( كتاب السير، باب احكام المرتدين،130/5، دارالكتاب الإسلامي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308100554

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں