بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ذو الحجہ کے روزے کی نیت کب تک کر سکتے ہیں


سوال

اگر ذوالحجہ کے روزے کے دنوں میں انسان صبح نہ اٹھ پایا لیکن نیت ہو اس کے لیے کیا حکم ہے؟

جواب

عشرہ ذو الحجہ میں رکھے جانے والے روزے نفلی روزے ہیں،  جس کی نیت نصف النہار شرعی ( یعنی صبح صادق اور غروبِ آفتاب کا بالکل درمیانی وقت) سے پہلے تک  کی جاسکتی ہے، بشرطیکہ صبح صادق کے بعد روزہ کے منافی کوئی عمل نہ کیا ہو۔

لہذا صورت مسئولہ میں اگر صبح صادق کے وقت نہ اٹھ پایا لیکن رات سے روزے کی نیت ہو یا  نصف النہار سے پہلے پہلے نیت کرلی تب بھی روزہ درست ہوجائے گابشرطیکہ صبح صادق کے بعد روزے کے منافی کوئی عمل نہ کیا ہو ۔

فتاوی شامی میں ہے:

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) : ''(فيصح) أداء (صوم رمضان والنذر المعين والنفل بنية من الليل)، فلا تصح قبل الغروب ولا عنده (إلى الضحوة الكبرى، لا) بعدها، ولا (عندها)، اعتباراً لأكثر اليوم''۔

(قَوْلُهُ: إلَى الضَّحْوَةِ الْكُبْرَى) الْمُرَادُ بِهَا نِصْفُ النَّهَارِ الشَّرْعِيِّ وَالنَّهَارُ الشَّرْعِيُّ مِنْ اسْتِطَارَة الضَّوْءِ فِي أُفُقِ الْمَشْرِقِ إلَى غُرُوبِ الشَّمْسِ وَالْغَايَةُ غَيْرُ دَاخِلَةٍ فِي الْمُغَيَّا كَمَا أَشَارَ إلَيْهِ الْمُصَنِّفُ بِقَوْلِهِ لَا عِنْدَهَا. اهـ. ( كتاب الصوم، سبب صوم رمضان، ۲ / ۳۷۷، ط: دار الفكر) فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144112200014

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں