بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حنفی مؤذن کا سعودی عرب میں اقامت کے الفاظ میں تخفیف کرنا


سوال

یہاں UAE/عرب ممالک میں اقامت میں تکبیر کے الفاظ ایک دفعہ کہے جاتے ہیں،اذان کی طرح دو دفعہ نہیں، اکثر یہاں اقامت کہنی پڑتی ہے یا جماعت کرواتے وقت یہاں کے مطابق خود کہنی پڑھتی ہے، کیوں کہ یہاں 100فیصد لوگ ایسا ہی کرتے ہیں تو ہم احناف کیا کریں؟ کیوں کہ اگرہم اپنے مسلک کے مطابق اقامت کہیں گے تو یہاں بہت عجیب محسوس کرتے ہیں اور عملاً یہ ممکن نہیں، تو ایسی صورت میں ہمیں کیا کرنا چاہیے؟

جواب

فقہاءِ احناف کے نزدیک وہ احادیث راجح ہیں جن میں اقامت کے کلمات کی تعداد سترہ (17) ہے، جن میں کلماتِ اقامت دو دو مرتبہ ہیں، لہٰذا مسنون اقامت میں سترہ کلمات ہیں۔

پس اگر  کوئی مؤذن سعودی عرب یا UAE میں مؤذن ہے اور  اسے اقامت بھی کہنی ہوتی ہے یا کوئی عام نمازی اقامت کہےتو اسے چاہیے کہ وہ حنفیہ کے مسلک کے مطابق مسنون طریقہ کے مطابق اقامت کہے، تاہم اگر انتظامیہ کی طرف سے اصرار ہو تو اولاً حنفیہ کے دلائل میں جو احادیثِ صحیحہ ہیں وہ پیش کرے، پھر بھی اگر اس کو وہاں کے مسلک کے مطابق ہی اقامت کہنی پڑے تو یہ اقامت خلافِ سنت ہوگی۔

شرح معانی الآثار میں ہے:

"أخبرني عثمان بن السائب، عن أبيه، وأم عبد الملك بن أبي محذورة أنهما سمعا أبا محذورة، يقول: «علمني رسول الله صلى الله عليه وسلم الإقامة مثنى مثنى."

(كتاب الصلاة، باب الإقامة كيف هي، ج:1، ص:134، ط:عالم الكتب)

وفیہ ایضاً:

"عن عبد الرحمن بن أبي ليلى قال: أخبرني أصحاب محمد صلى الله عليه وسلم ، أن عبد الله بن زيد الأنصاري رأى في المنام الأذان فأتى النبي صلى الله عليه وسلم ، فأخبره فقال: «علمه بلالا» فأذن مثنى مثنى ، وأقام مثنى مثنى ، وقعد قعدة."

(كتاب الصلاة، باب الإقامة كيف هي، ج:1، ص:134، ط:عالم الكتب)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"والإقامة سبع عشرة كلمةً، خمس عشرة منها كلمات الأذان وكلمتان قوله: قد قامت الصلاة مرتين."

(كتاب الصلاة، الباب الثاني في الأذان، الفصل الثاني في كلمات الأذان والإقامة وكيفيتهما، ج:1، ص:55، ط:رشيديه)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144404101126

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں