بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کی بالائی حصہ میں دارالافتاء کی تعمیر کرنے کا کیا حکم ہے؟


سوال

مسجد کی بالائی حصہ میں دارالافتاء کی تعمیر کرنے کا کیا حکم ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مسجد کے بالائی حصّہ میں دارالافتاء تعمیر کرنا جائز نہیں ہے، البتہ جگہ نہ ہونے کی صورت میں عارضی طور پر وہاں بیٹھ کر فتویٰ دینا جائز  ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"البقعة الموقوفة على جهة إذا بنى رجل فيها بناء ووقفها على تلك الجهة يجوز بلا خلاف تبعًا لها، فإن وقفها على جهة أخرى اختلفوا في جوازه، والأصح أنه لايجوز، كذا في الغياثية." 

(كتاب الوقف، الباب الثاني فيما يجور وقفه، ج:2، ص:362، ط:رشيدية)

البحر الرائق شرح کنز الدقائق   میں ہے:

"فقد قال الله تعالى: {وأن المساجد لله} [الجن: 18] وما تلوناه من الآية السابقة فلايجوز لأحد مطلقًا أن يمنع مؤمنًا من عبادة يأتي بها في المسجد؛ لأن المسجد ما بني إلا لها من صلاة واعتكاف وذكر شرعي وتعليم علم وتعلمه وقراءة قرآن ولايتعين مكان مخصوص لأحد."

(كتاب الصلاة، باب الإمامة ، الوطء فوق المسجد والبول والتغوط، ج:2، ص:36، ط:دارالكتاب الاسلامي) 

فتاوی شامی میں ہے:

"وجعل المسجدين واحدا وعكسه لصلاة لا لدرس، أو ذكر في المسجد عظة وقرآن، فاستماع العظة أولى.
(قوله لا لدرس أو ذكر) لأنه ما بني لذلك وإن جاز فيه، كذا في القنية."

(كتاب الصلاة، باب مايفسد الصلاة وما يكره فيها، فروع افضل المساجد، ج:1، ص:663، ط:سعيد)

فتاوی رحیمیہ میں ہے:

"سوال: مسجد کی بالائی منزل میں مدرسہ جاری کرنا کیسا ہے؟ یہ منزل اکثرخالی رہتی ہے، وضاحت فرمائیں۔

جواب: مسجد کی بالائی منزل بھی بحکم مسجد ہے اس کا بھی وہی حکم ہے جو مسجد کی پہلے منزل کا حکم ہے اس کی بے احترامی کرنا وہاں شوروغل اور دینوی باتیں کرنا جائز نہیں ہے۔"

(کتاب الامامۃ، احکام المساجد والمدارس، مسجد کی بالائی منزل میں مدرسہ بنانا، ج:9، ص:136، ط:دارالاشاعت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404100480

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں