بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پوسٹ مارٹم کے لیے میت کو قبر سے نکالنا


سوال

کیاقتل کی تحقیق کے لیے کورٹ کے حکم سے 2 سال کے بعد میت کو پوسٹ مارٹم کے لیےقبر سے نکالا جاسکتا ہے؟

جواب

میت کو قبرسے نکالنا اورنعش کا پوسٹ مارٹم کراناشرعاً جائزنہیں ہے،کیوں کہ میت کے ساتھ اس قسم کا طرزعمل اس کی توہین اورتکلیف کے مترادف ہے،حدیث شریف میں ہے کہ " میت کوا سی طرح تکلیف پہنچتی ہے جس طرح زندہ کو پہنچتی ہے۔

صورتِ مسئولہ میں دو سال کے بعد میت کو پوسٹ مارٹم کے لیے قبر سے نکالنا جائز نہیں ہے۔

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"وعن عائشة: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «‌كسر ‌عظم الميت ككسره حيا."

(كتاب الجنائز، باب دفن الميت، الفصل الثاني، ج:1، ص:537، ط:المكتب الإسلامي بيروت)

ملاقی الفلاح میں ہے:

"ولا يجوز نقله ‌بعد ‌دفنه ‌بالإجماع بين أئمتنا طالت مدة دفنه أو قصرت للنهي عن نبشه والنبش حرام حقا لله تعالى."

(كتاب الصلاة، باب أحكام الجنائز، فصل في حملها ودفنها، ص:227، ط:المكتبة العصرية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144403101427

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں