بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا آگ بجھانے کے لیے نماز توڑی جاسکتی ہے؟


سوال

نماز میں اگر کوئی شخص آگ بجھانے کی اطلاع دے، تو کیا آگ بجھانےکے لیے نماز توڑی جا سکتی ہے؟

جواب

واضح رہے کہ ہر وہ شخص  جو  نماز کی حالت میں کسی کو سنے کہ وہ ہلاک ہورہا ہے یا اس کو کوئی خطرہ ہے تو اسے بچانے کے لیے نماز توڑنا واجب ہے ۔

صورتِ مسئولہ میں اگر اطلاع دینے والا کسی کی جان بچانے کے لیے اطلاع دے رہا ہو، تو مذکورہ صورت میں نمازی کے لیے نماز توڑنا واجب ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"ويجب القطع لنحو إنجاء غريق أو حريق. ولو دعاه أحد أبويه في الفرض لا يجيبه إلا أن يستغيث به۔۔۔(قوله ويجب) أي يفترض۔۔۔والحاصل أن المصلي متى سمع أحدا يستغيث وإن لم يقصده بالنداء، أو كان أجنبيا وإن لم يعلم ما حل به أو علم وكان له قدرة على إغاثته وتخليصه وجب عليه إغاثته وقطع الصلاة فرضا كانت أو غيره."

(كتاب الصلاة، باب مايفسد الصلاة ومايكره فيها، باب إدراك الفريضة، ج:2، ص:51، ط:سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144403100858

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں