نماز میں اگر کوئی شخص آگ بجھانے کی اطلاع دے، تو کیا آگ بجھانےکے لیے نماز توڑی جا سکتی ہے؟
واضح رہے کہ ہر وہ شخص جو نماز کی حالت میں کسی کو سنے کہ وہ ہلاک ہورہا ہے یا اس کو کوئی خطرہ ہے تو اسے بچانے کے لیے نماز توڑنا واجب ہے ۔
صورتِ مسئولہ میں اگر اطلاع دینے والا کسی کی جان بچانے کے لیے اطلاع دے رہا ہو، تو مذکورہ صورت میں نمازی کے لیے نماز توڑنا واجب ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"ويجب القطع لنحو إنجاء غريق أو حريق. ولو دعاه أحد أبويه في الفرض لا يجيبه إلا أن يستغيث به۔۔۔(قوله ويجب) أي يفترض۔۔۔والحاصل أن المصلي متى سمع أحدا يستغيث وإن لم يقصده بالنداء، أو كان أجنبيا وإن لم يعلم ما حل به أو علم وكان له قدرة على إغاثته وتخليصه وجب عليه إغاثته وقطع الصلاة فرضا كانت أو غيره."
(كتاب الصلاة، باب مايفسد الصلاة ومايكره فيها، باب إدراك الفريضة، ج:2، ص:51، ط:سعيد)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144403100858
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن