بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 ذو القعدة 1445ھ 17 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مرافق البلد سے کون سے حقوق مراد ہے؟


سوال

ہم دو نوں فریق (مدعی اور مدعی علیہ) کے درمیان زمینی تنازعہ چل رہا تھا، جس کے حل کے لیے فریقین نے ثالث مقرر کیا، ثالث نے فیصلہ صادر کرتے ہوا کہا کہ مدعی حقوق رہائش اور مرافق البلد کے حوالے سے مدعی علیہ کے ساتھ برابر کے حق دار ہے۔

اب پوچھنا یہ ہے کہ مرافق البلد کے تحت جو حقوق آتے ہیں، اس کے بارے میں بتا دے۔

جواب

واضح رہےکہ مرافق البلدان تمام چیزوں کوکہاجاتاہیں،جن سےشہری ضروریات پوری ہوتی ہیں،جیسا کہ پانی ،بجلی،ذرائع نقل وحمل وغیرہ۔

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں مدعی مدعی علیہ کےساتھ شہر کےپانی،بجلی،راستوں،جنگلات،چارہ گاہ وغیرہ دیگر ان اشیاء میں شریک ہے،جن سےشہری ضروریات پوری کرنےمیں فائدہ اٹھایا جاتاہو۔

المعجم الوسیط میں ہے:

"المرفق: مايرتفق يه وينتفع ويستعان، ومنه مرافق المدينة: وهي ماينتفع به السكان عامة، كأجهزة النقل والشرب والإضاءة."

(ص:408، مكتبة نعمانية)

القاموس الوحید میں ہے:

"المرفق: ہر وہ چیز جس سے مدد لی جائے، یا فائدہ اٹھایا جائے، یا ضرورت پوری ہوجائے، مرافق الحیاۃ:ضروریات ولوازم زندگی، مرافق المدینۃ: شہری ضروریات جیسے: پانی، بجلی، ذرائع نقل وحمل وغیرہ."

(ص:652، ط:ادارہ اسلامیات)

الفقہ الاسلامی وادلتہ میں ہے:

"فأما الحقوق العامة: فمثل؛ تعطل ‌مرافق ‌البلد العامة من شِرْب وتهدم أسوار ومساجد، ومراعاة بني السبيل."

(القسم الخامس: الفقه العام، الباب السادس :نظام الحكم في الإسلام، الفصل الثالث:السلطة القضائية في الإسلام، ج:8، ص:6266، ط:دار الفكر- سوريَّة- دمشق)

وفیہ ایضاً:

"مرافق ‌البلد العامة من مساجد وشوارع."

(القسم الخامس:الفقه العام،الباب الأول: الحدود الشرعية، الأحكام الأصلية الأساسية، ج:7، ص:5296، ط:دار الفكر- سوريَّة - دمشق)

وفیہ ایضاً:

"أحكام الأراضي في داخل الدولة: الأراضي نوعان: أرض مملوكة وأرض مباحة والمباحة نوعان أيضاً: نوع هو من ‌مرافق ‌البلد للاحتطاب ورعي المواشي."

(القسم الرابع:الملكية وتوابعها، الباب الثاني:توابع الملكية، الفصل الأول:أحكام الأراضي، ثانيا:أحكام الأراضي في داخل الدولة، ج:6، ص:4607، ط:دار الفكر - سوريَّة - دمشق)

موسوعۃ الفقہ الاسلامی میں ہے:

"تثبت الملكية فى حقوق الارتفاق بسبب من الأسباب الآتية:الشركة العامة - ولهذا كانت ‌مرافق ‌البلد العامة كطرقها وأنهارها ومصارفها."

(حرف الهمزة، ارتفاق، أسباب ثبوت حقوق الإرتفاق، ج:4، ص:275، ط:وزارة الأوقاف والشؤون الإسلامية، مصر)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144403100414

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں