بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا عورت زیرناف بال صرف استرے یا بلیڈ سے صاف کرسکتی ہے؟


سوال

ابھی ایک فتوی 144401101609نظر سے گزرا جس میں عورت  کے زیرناف بال صاف کرنے کے متعلق لکھا ہوا تھا کہ"سب سے پہلے چمٹی سے،پھر پاؤڈریاکریم سے اور سب سے اخیر میں بلیڈ یا استرے سے صاف کرنے کا کہا گیا تھا" ۔

سوال یہ ہے کہ پاؤڈر یاکریم لگا کر کافی دیر انتظار کرنا پڑتا ہے تاکہ وہ بالوں کی جڑوں تک پہنچ جائے، لیکن اگر سردی، وقت مختصر ہونے یا آسانی کی وجہ سے ہمیشہ بلیڈ یا استرے سے بال صاف کیا جائے تو کیاایسا کرنا شرعا جائز ہے؟

جواب

واضح رہے کہ مقصود بال صاف کرنا ہے، چاہے وہ جس طریقہ سے بھی ہو، لہٰذا اگر سردی، وقت مختصر ہونے یاآسانی کی وجہ سے ہمیشہ کے لیے بلیڈ یا استرےسے صاف کیا جائے تب بھی 

جائز ہے، لیکن عورت میں چوں کہ محل کا نرم ہونا مطلوب ہے اس لیے اس کے لیے بلیڈیا استرے سےزیر ناف بال صاف کرنا جائز تو ہے مگر بہتر نہیں خلاف اولیٰ ہے۔

"حاشیة الطحطاوي علی المراقي شرح نور الإيضاح"میں ہے:

"قال الطحطاوي: والسنة في حلق العانة أن یکون بالموسی؛ لأنه یقوي، وأصل السنة یتأدی بکل مزیل؛ لحصول المقصود وهو النظافة، وقال النووي: الأولی في حقه الحلق، وفي حقها: النتف، والإبط أولی فیه النتف؛ لورود الخبر․"

(كتاب الصلاة، باب الجمعة، ص:527، ط:دار الكتب العلمية بيروت لبنان)

فتاوی شامی میں ہے:

وقال ابن عابدین: "والسنة في عانة المرأة النتف، وقال قبیله عن الهندیة: ولو عالج بالنورة، یجوز․"

(كتاب الحظر والإباحة، فصل في النظر واللمس، باب الإستبراء وغيره، ج:6، ص:406، ط:سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144402100177

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں