بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جمعہ کی بندش کی وجہ سے ظہر کی نماز جماعت سے پڑھنا


سوال

مسجدیں بند ہونے کی وجہ سے جمعہ کے دن ظہر کی جماعت کر سکتے ہیں یانہیں؟

جواب

    اگر کسی ملک کی حکومت یا مقامی انتظامیہ کی جانب سے باجماعت نمازوں پر پابندی لگادی جائے تو  حکمت و تدبیر کے ساتھ پر امن انداز میں انہیں اسلامی اَحکام سے آگاہ کرناچاہیے اور کوشش کرنی چاہیے کہ وہ مساجد  میں بالکلیہ حاضری کی پابندی ہٹادیں اور جب تک پابندی رہے تو خوفِ ظلم کی وجہ سے اور حرج کی نفی کے پیشِ نظر مسجد کی نماز چھوٹ جانے کا عذر معتبر ہے،  ایسی صورت میں کوشش کیجیے کہ گھر پر ہی باجماعت نماز کا اہتمام ہو۔

جمعہ کی نماز میں چوں کہ مسجد کا ہونا شرط نہیں ہے، لہذامصر یا فنائے مصر میں  امام کے علاوہ کم از کم تین مقتدی ہوں تو  جمعہ کی نماز صحیح ہوجائے گی، امام خطبہ مسنونہ پڑھ کر دو رکعت نماز پڑھا دے، چاہے گھر میں ہوں یا کسی اور جگہ جمع ہو کر پڑھ لیں۔لیکن اگر یہ بھی ممکن نہ ہوتو جمعہ کے دن نماز جمعہ کے بجائے ظہر کی نماز باجماعت ادا کرنا درست نہیں ہے،بلکہ اس صورت میں تنہا تنہا ظہر کی نماز ادا کی جائے گی۔

فتاوی شامی میں ہے :

"( وكره ) تحريمًا ( لمعذور ومسجون ) ومسافر ( أداء ظهر بجماعة في مصر ) قبل الجمعة وبعدها لتقليل الجماعة وصورة المعارضة، وأفاد أن المساجد تغلق يوم الجمعة إلا الجامع، (وكذا أهل مصر فاتتهم الجمعة ) فإنهم يصلون الظهر بغير أذان ولا إقامة ولا جماعة ". (2/157دارالفکر بیروت) فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144107201000

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں