بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز ظہر کا وقت


سوال

ظہر کی نماز اذان سے کس وقت تک پڑھی جاسکتی ہے اور کب نماز قضا ہوجاتی ہے؟

جواب

ظہر کی نماز کا وقت سورج کے زوال کے بعد سے شروع ہوکر  مثلِ ثانی کے آخر تک ہوتا ہے، یعنی جب ہر چیز کا سایہ، اصلی سایہ کے علاوہ اس چیز کے دو مثل ہوجائے۔

لیکن احتیاط کا تقاضا یہ ہے کہ مثلِ ثانی شروع ہونے سے پہلے پہلے ظہر کی نماز پڑھ لی جائے۔ حنفی فقہ کے مطابق نمازوں کے اوقات کے لیے ہماری ویب سائٹ پر نمازوں کے اوقات کے سیکشن میں جاکر مطلوبہ شہر اور جامعہ علوم اسلامیہ (علامہ بنوری ٹاؤن) کا کلینڈر منتخب کیجیے، اور ظہر کا انتہائے وقت معلوم کرلیجیے۔

الفتاوى الهندية (1/ 51):

"ووقت الظهر من الزوال إلى بلوغ الظل مثليه سوى الفيء، كذا في الكافي. وهو الصحيح، هكذا في محيط السرخسي. والزوال ظهور زيادة الظل لكل شخص في جانب المشرق، كذا في الكافي. وطريق معرفة زوال الشمس وفيء الزوال أن تغرز خشبة مستوية في أرض مستوية فما دام الظل في الانتقاص فالشمس في حد الارتفاع، وإذا أخذ الظل في الازدياد علم أن الشمس قد زالت، فاجعل على رأس الظل علامةً، فمن موضع العلامة إلى الخشبة يكون فيء الزوال، فإذا ازداد على ذلك وصارت الزيادة مثلي ظل أصل العود سوى فيء الزوال يخرج وقت الظهر عند أبي حنيفة - رحمه الله -، كذا في فتاوى قاضي خان. وهذا الطريق هو الصحيح، هكذا في الظهيرية. قالوا: الاحتياط أن يصلي الظهر قبل صيرورة الظل مثله، و يصلي العصر حين يصير مثليه؛ ليكون الصلاتان في وقتيهما بيقين". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144108200090

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں