بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

12 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ظہر کی نماز بغیر غسل کے ادا کرنا


سوال

صاف ستھرے کپڑے پہن کر وضو کیا اور ظہر کی نماز ادا کی، عصرکی آذان ہوئی تو خیال آیا کہ غسل واجب تھا،  اب غسل کیا اورعصر کی نماز ادا کر لی، غسل ظہر کی نماز پر واجب تھا مگر بھولے سے وضو کر کے ہی نماز ادا کر لی، اب کیا اس صورت میں نماز ہو گئی یا لوٹانی پڑے گی؟ اگر لوٹانی ہوگی تو کیا صرف فرض ہی ادا کیا جائے گا یا پھر سنتیں بھی ادا کرنی ہوں گی؟

جواب

واضح رہے کہ بغیر مکمل طہارت حاصل کیے کوئی بھی نماز قبول نہیں ہوتی، اگر کسی نے بھول کر کوئی نماز جنبی ہونے کی حالت میں (یعنی جب کہ غسل کرنا اس پر لازم تھا) ادا کی تو اس کی وہ نماز درست نہیں ہوگی اور اس پر لازم ہوگا کہ غسل کرکے اس نماز کا اعادہ کرے، اگر اس نماز کا وقت گزر چکا ہو تو صرف فرض کی قضاء کرے اور اگر وقت کے اندر اعادہ کررہا ہو تو سنتوں کا بھی اعادہ کرے۔

چناں چہ صورتِ مسئولہ میں اس شخص پر لازم ہوگا کہ ظہر کی نماز کے صرف فرض کی قضاء کرے۔

سنن نسائی میں ہے:

"أخبرنا قتيبة بن سعيد، قال: حدثنا أبو عوانة، عن قتادة، عن أبي المليح، عن أبيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا تقبل صلاة ‌بغير طهور، ولا صدقة من غلول»".

(کتاب الطهارة، 1/ 102، الرقم: 79، ط: مؤسسة الرسالة بيروت) 

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"(الباب الثالث في شروط الصلاة)وهي عندنا سبعة: الطهارة من الأحداث، والطهارة من الأنجاس، وستر العورة واستقبال القبلة والوقت والنية والتحريمة".

(كتاب الطهارة، الباب الثالث في شروط الصلاة، 1/ 58، ط: دار الفکر بیروت)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144502100300

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں