بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 جمادى الاخرى 1446ھ 08 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

ظہر کی چار رکعات سنت رہ جانے کاحکم


سوال

 اگر کسی سے ظہر سے پہلے کی چار سنتیں رہ گئیں تو آیا فرض کے بعد اسکو پڑھنا بطور سنت موکدہ ہی ہوگا یا وہ چار رکعتیں نفل بن جائیں گی؟

جواب

صورت مسئولہ میں جس شخص سے   ظہر کی چار رکعت سنتِ مؤکدہ رہ گئی ہوں تو  ایسے شخص  کو چاہیے کہ وہ فرض نماز سے فارغ ہو کر پہلے دو رکعت سنتِ مؤکدہ ادا کرے، اس کے بعد چھوٹی ہوئی چار رکعت بطور  سنت ادا کرے بعد میں پڑھی گئیں یہ چار رکعات سنت مؤکدہ ہی کہلائیں گی، نفل نہیں۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين   میں ہے :

"(بخلاف سنة الظهر) وكذا الجمعة (فإنه) إن خاف فوت ركعة (يتركها) ويقتدي (ثم يأتي بها) على أنها سنة (في وقته) أي الظهر (قبل شفعه) عند محمد، وبه يفتى جوهرة.
(قوله: وبه يفتى) أقول: وعليه المتون، لكن رجح في الفتح تقديم الركعتين. قال في الإمداد: وفي فتاوى العتابي، أنه المختار، وفي مبسوط شيخ الإسلام أنه الأصح؛ لحديث عائشة «أنه عليه الصلاة والسلام كان إذا فاتته الأربع قبل الظهر يصليهن بعد الركعتين». وهو قول أبي حنيفة، وكذا في جامع قاضي خان اهـ والحديث قال الترمذي: حسن غريب، فتح".

(کتاب الصلاۃ ، باب ادراک الفریضۃ، 2/ 59،سعید)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144401101241

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں