بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ظہر کی جماعت ہونے والی ہو تو سنت کا حکم


سوال

ظہر کی جماعت کا وقت  ہو گیا ہے، اتنا کم ٹائم بچا ہے کہ سنت ادا نہیں ہو سکتی ، کیا جماعت کے ساتھ شامل ہو جائیں یا پہلے سنت ادا کریں، اگر جما عت کے ساتھ شامل ہو جائیں تو بعد میں 4 سنت کی  ادائیگی کیسے کریں؟

جواب

صورت ِ مسئولہ میں اگر  ظہر کے   وقت   فرض نماز کی جماعت شروع ہونے والی ہو اور وقت اتنا کم ہو کہ اس میں سنت ادا نہیں کی جاسکتی   ، تو  جماعت کی نماز میں  شریک ہوجانا چاہیے،  البتہ اس صورت میں فرض کی ادائیگی کے بعدمذکورہ چار رکعات  سنتوں کی ادائیگی کرنا ہوگی،    اس میں بہتر یہ ہے کہ فرض سے فارغ ہونے کے بعد پہلے دو رکعات سنت مؤکدہ  پڑھیں اس کے بعد چار رکعات سنت مؤکدہ ادا کرلیں۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"وأما بقية السنن فإن أمكنه أن يأتي بها قبل أن يركع الإمام أتى بها خارج المسجد وإن خاف فوت ركعة شرع معه، كذا في التبيين".

(کتاب الصلاۃ،الباب التاسع فی النوافل،ج:1،ص:120،دارالفکر)

فتاوی شامی میں ہے :

"(بخلاف سنة الظهر) وكذا الجمعة (فإنه) إن خاف فوت ركعة (يتركها) ويقتدي (ثم يأتي بها) على أنها سنة (في وقته) أي الظهر (قبل شفعه) عند محمد وبه يفتى جوهرة.

(قوله وبه يفتى) أقول: وعليه المتون، لكن رجح في الفتح تقديم الركعتين. قال في الإمداد: وفي فتاوى العتابي أنه المختار، وفي مبسوط شيخ الإسلام أنه الأصح لحديث عائشة :«أنه - عليه الصلاة والسلام - كان إذا فاتته الأربع قبل الظهر يصليهن بعد الركعتين» وهو قول أبي حنيفة، وكذا في جامع قاضي خان اهـ والحديث قال الترمذي حسن غريب فتح".

(کتاب الصلاۃ،باب ادراک الفریضۃ،ج:2،ص:59،سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408100616

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں