بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ضحیٰ، خولہ ،ردا اور محمد موسی نام رکھنا کیسا ہے؟


سوال

1۔"ضحی "نام رکھنا کیسا ہے؟اور اس کا معنی کیا ہے؟

2۔"خولہ "نام رکھنا کیسا ہے؟اور معنی کیا ہے؟

3۔"رداء"نام رکھنا کیسا ہے ؟اور اس کا معنی کیا ہے؟

4۔"محمد موسی"نام رکھنا کیسا ہے؟اور اس کا مطلب کیا ہے؟

جواب

دن چڑھنے کے وقت کو عربی زبان میں "ضحی" سے تعبیر کیا جاتا ہے، اسی طرح سے سورج کی روشنی، یا بات کا واضح ہونا کے معنی بھی آتے ہیں، "ضحی" نام  رکھ سکتے ہیں۔

معجم الوسیط میں ہے:

"الضُّحَى : ضَوُءُ الشمس، الضُّحَى ارتفاع النَّهار وامتداده، الضُّحَى وقت هذا الارتفاع أَو الامتداد. يقال: ما لكلامِهِ ضُحَّى: ما لَهُ بيانٌ".

 (معجم الوسيط، باب الضاد، ج: 1، ص: 535، ط: دار الدعوة)

2۔"خولہ" کئی صحابیات کا نام ہے، صحابیہ کا نام ہونا برکت کے لئے کافی ہے،معنی کچھ بھی ہو ،باقی خولہ کا معنی عربی زبان میں ہرنی ہے۔

وفيه أيضا:

"(الخولة) الظبية."

(المعجم الوسيط، باب الخاء ،ج: 1، ص:263، ط: دار الدعوة)

3۔ "ردا  ء "عربی زبان کا لفظ ہے اس کا معنی چادر ہے،البتہ بہتر یہی ہے کہ صحابیات کے ناموں میں سے کسی کا نام رکھا جائے۔

وفيه أيضا:

"(الرداء) ما يلبس فوق الثياب كالجبة والعباءة والثوب يستر الجزء الأعلى من الجسم فوق الإزار والوشاح (ج) أردية ورداء الشمس حسنها ونورها ورداء الشباب حسنه ونضارته ويقال هو خفيف الرداء قليل العيال والدين أو لا دين عليه وهو غمر الرداء كثير المعروف واسعه."

(المعجم الوسيط، ج: 1، :ص 340، ط: دار الدعوة)

4۔"موسی " مرکب ہے،"مُو "اور "شی"سے ،"مُو "کا معنی پانی ہے،اور "شی "کا معنی درخت ہے،جب فرعون کی بیوی حضرت آسیہ نے ان کو پانی اور درخت کے درمیان تابوت میں پایا تو اُن کا نام "موشی" رکھ دیا،پھر عربی زبان میں اسے "موسی" پڑھاگیا۔"

(موسیٰ) جلیل القدر نبی سیدنا موسٰی علیہ السلام  کا نام ہے، یہ نام رکھنا برکت اور سعادت کا باعث  ہے اور انبیاءِ کرام علیہم السلام کے نام پر نام رکھنے کی صورت میں معنٰی ملحوظ نہیں ہوتا، بلکہ اس نام کے اچھے اور درست ہونے کے لیے صرف اتنا کافی ہے کہ وہ کسی نبی کا نام ہے۔

البحر المحیط میں ہے:

"موسى" ‌معرَّب موشى بالشين المعجمة، سمّته به آسية بنت مزاحم امرأة فرعون، لمّا وجدوه في التابوت، وهو اسم اقتضاه حاله، لأنه وُجد بين الماء و الشجر، فمو: بلغة القبط الماء، وشى: الشجر، فعُرِّب، فقيل: موسى، وقال الصغانيّ: هو عبرانيّ عُرِّب."

(كتاب الفضائل ، ج: 38، ص: 228، ط: دار ابن الجوزي)

تاج العروس میں ہے:

"وموسى: ‌اسم ‌نبي من أنبياء الله، صلى الله عليه وعلى نبينا وسلم، والنسبة (موسي) وموسوي."

(تاج العروس ،ج: 40 ،ص: 201، ط: دار إحياء التراث العربي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406100682

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں