بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

زوحان نام رکھنے کا حکم


سوال

کیازوحان نام رکھناجائزہے؟

جواب

"زَوْحَان" عربی زبان کا لفظ ہے، اس کے معنی ہیں: ہٹنا، الگ ہونا۔اس معنی کے اعتبار سے یہ نام رکھنا درست نہیں ہے، لہذااِس کے بجائے کسی اچھے معنی والا نام رکھنا چاہیے،  بہتریہ ہے کہ اپنے بچے/ بچیوں کے نام  انبیاۓ کرام علیہم السلام ،صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین،اَزواجِ مطہرات اور صحابیات مکرمات رضوان اللہ علیہن اجمعین کے ناموں میں سے کسی نام پررکھے جائیں، اس سلسلے میں ہماری ویب سائٹ پر "اسلامی نام "کے عنوان سے بہت سارے نام موجود ہیں ، اسلامی ناموں سے  متعلق اس  سے استفادہ کیا جا سکتاہے۔

اسلامی نام

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وفي الفتاوى التسمية باسم لم يذكره الله تعالى في عباده ولا ذكره رسول الله صلى الله عليه وسلم و لا استعمله المسلمون تكلموا فيه والأولى أن لايفعل، كذا في المحيط."

(کتاب الكراهية،  ج:5، ص:362،ط: سعید)

القاموس المحیط میں ہے:

"زحن، كمنع: أبطأ، كتزحن، وـ فلانا، عن المكان: أزاله."

(باب النون، فصل الزاء،ص:1203، ط:مؤسسة الرسالة)

تاج العروس میں ہے:

"‌‌زحن: (زحن، كمنع) يزحن زحنا: (أبطأ، كتزحن) ، كما في الصحاح، أي عن الأمر والعمل.

(و) زحن (فلانا عن المكان: أزاله) عنه؛ كما في المحكم."

(بحث زحن،ج:35، ص:141،ط:دارالهداية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144408101526

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں