بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

زوجین کے درمیان طلاق کے بارےمیں اختلاف کاحکم


سوال

ایک شخص نے اپنی بیوی کو کہا کہ اگر تم نے فلاں سے فون پر بات کی تو تین طلاقیں، اب شوہر کو معلوم نہيں كہ بيوی  نے بات   کی ہے يا نہیں، یا  شوہر کو غالب گمان ہےكہ بیوی نے بات كي ہےليكن بیوی اس كا انكار کررہی ہےاور شوہر کے پاس اس كا ثبوت نہیں ہے، تو طلاق ہو جاۓ گی یا نہیں؟ اور شوہر علیحدگی اختیار کرسكتا ہے یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ ميں  شوہر کا بیوی کو یہ کہنا کہ اگر فلاں سے فون پر بات کی تو تین طلاقیں ، اور شوہر کو بات کرنے کا علم نہیں  ہے یا شوہر کو غالب گمان ہے بات کرنے کا لیکن ثبوت نہیں ہے اور بیوی انکاری ہےتو   اگر بیوی قسم اٹھاتی ہےتو اس کی بات کا اعتبار ہوگااور طلاق واقع نہیں ہوگی ،اور شوہر اس کے ساتھ رہ سکتا ہے۔

الدر المختار میں ہے:

"(فإن اختلفا في وجود الشرط) أي ثبوته ليعم العدمي (فالقول له مع اليمين) لإنكاره الطلاق."

(کتاب الطلاق، باب التعلیق، ص:221،ط:دارالکتب العلمیۃ بیروت)

البحرالرائق شرح كنز الدقائق ميں ہے:

"(قوله وإن اختلفا في وجود الشرط فالقول له) أي للزوج لأنه منكر وقوع الطلاق، وهي تدعيه."

(كتاب الطلاق، باب تعليق في الطلاق، ج:4، ص:24، ط:دارالكتاب الاسلامي )

الجوہرۃ النیرۃ علی مختصرالقدوری میں ہے:

"(قوله وإذا ‌اختلفا في وجود الشرط فالقول قول الزوج إلا أن تقيم المرأة بينة) ؛ لأن الأصل بقاء النكاح وهي تدعي عليه زواله بالحنث في شرط يجوز أن يطلع عليه غيرها فلا يقبل قولها إلا ببينة."

(کتاب الطلاق، باب طلاق الاخرس، ج:2، ص:41، ط:المطبعۃ الخیریۃ)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144508102123

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں