بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 ذو الحجة 1446ھ 24 جون 2025 ء

دارالافتاء

 

زُورآوَر نام رکھنے کا حکم


سوال

زُورآوَر نام رکھنا‌ کیسا ہے؟ اس کا مطلب کیا ہوتا ہے؟ کیا یہ عربی نام ہے؟ پوری وضاحت کرے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں "زُورَآوَر "اردو زبان میں طاقتور  اور مضبوط آدمی کو کہتے ہیں، اس معنی کے اعتبار سے مذکورہ نام رکھنا مناسب نہیں ہے، اس کے بجائے حضرات انبیاء کرام علیہم الصلوات والتسلیمات اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ناموں میں سے کسی کے نام پر بچوں کے نام رکھنے چاہیے۔

فیروز اللغات میں ہے:

"زور آور: طاقت ور، قوی، زبردست."

(ز و، ص: 756، ط: فیروز سنز لمیٹڈ)

شعب  الایمان میں ہے :

"عن عطاء عن ابن عباس أنهم قالوا: يا رسول الله قد علمنا ما حق الوالد على الولد فما ‌حق ‌الولد على الوالد؟ قال: أن يحسن اسمه ويحسن أدبه."

(حقوق الأولاد والأهليين، ج: 6، ص: 400، ط: دارالكتب العلمية)

شرح مصابیح السنہ  للبغوی میں ہے:

"عن بريدة: أن النبي صلى الله عليه وسلم كان لا يتطير من شيء، فإذا بعث عاملا يسأل عن اسمه، فإذا أعجبه اسمه فرح به ورئي بشر ذلك في وجهه، وإن كره اسمه رئي كراهية ذلك في وجهه"، فالسنة أن يختار الإنسان لولده وخادمه الأسماء الحسنة، فإن الأسماء المكروهة قد توافق القدر، مثلا لو سمى أحد ابنه بـ (خسار) فربما جرى قضاء الله بأن يلحق بذلك المسمى به خسار، فيعتقد بعض الناس: أن ذلك بسبب اسمه فيتشاءمون به، ويحترزون عن مجالسته ومواصلته."

(كتاب الطب والرقى، ج:5، ص:122، ط:دار المعرفة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144612100193

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں