بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

زومبی کی حقیقت اور نماز میں بدن پر نجاست لگنے کا بیان


سوال

1) زومبی کی اسلام میں کوئی  حقیقت ہے؟

2) نماز کے دوران جسم پر  باہر سےنجاست لگ جائے، تو اس کاکیا حکم ہے؟

جواب

1. دراصل زومبی "ووڈو مذہب"(ایک  افریقی مذہب جو سولہویں اور انیسویں صدی کے درمیان افریقی ملک"ہیٹی"میں ظاہرہوا)  کےعقیدے کے مطابق ایک بے ارادہ اور بے آواز (اورشکل وصورت کے اعتبار سے ایک خوفناک )انسان   کو کہتے ہیں ،جسے ایک  مافوق الفطرت طاقت نے مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کردیا ہو، حقیقی دنیا میں اس  کا کوئی وجود نہیں ،شریعت میں اس  قسم کی من گھڑت اور بے بنیاد چیزوں کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔

جیسا کہ Merriam websterمیں ہے:

"a will-less and speechless human (as in voodoo belief and in fictional stories) held to

have died and been supernaturally reanimated."

2.اگر بدن پر لگنے والی نجاست غلیظہ ہو  اور ایک درہم کی مقدار  (یعنی ہاتھ کی ہتھیلی کے گڑھے:5.94 مربع سینٹی میٹر) سے کم یا ایک درہم کے برابر  ہو تو اگرچہ اس مقدارمیں بھی نجاست کو دھولینا چاہیے، تاہم  اگرکسی کےجسم پراس سےزیادہ ناپاکی لگی ہواوراسےعلم ہوتوناپاکی میں نماز پڑھنا مکروہ ہے،لیکن اگراسےناپاکی کاعلم نہ تھااورنماز پڑھ لی توبلاکراہت نماز درست ہوگی،اوراگرایک درہم کی مقدار سے زائد ہوتو   نماز نہیں ہوگی،  اور اگر نجاست ِ خفیفہ  ہو  تو  بدن کےجس حصے میں لگی ہو اگر اس حصے کے چوتھائی  سے کم ہو تو معاف ہے،یعنی لاعلمی میں نماز پڑھنے کی صورت میں نماز ہوجاۓ گی، ورنہ جان بوجھ کر پڑھنا مکروہ ہےاور اگر  چوتھائی یا اس سے زیادہ ہو تو معاف نہیں ، نماز توڑ کر نجاست کودھو کرنمازادا کرناواجب ہے،اور اگر اسی طرح نماز پڑھ لی تو  نماز واجب الاعادہ  ہوگی۔ 

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(وعفا) الشارع (عن قدر درهم) وإن كره تحريما فيجب غسله وما دونه تنزيها فيسن وفوقه مبطل ( وهو مثقال ) عشرون قيراطا ( في ) نجس (كثيف) له جرم (وعرض مقعر الكف) وهو داخل مفاصل أصابع اليد (في رقيق من مغلظة كعذرة) آدمي وكذا كل ما خرج منه موجبا لوضوء أو غسل مغلظ."

(كتاب الطهارة، باب الأنجاس،316/1، ط:سعید)

وفیہ ایضاً:

"(وعفي دون ربع) جميع بدن و (ثوب) ولو كبيرا هو المختار، ذكره الحلبي ورجحه في النهر على التقديربربع المصاب كيد وكم وإن قال في الحقائق وعليه الفتوى (من) نجاسة (مخففة كبول مأكول) إلخ."

(كتاب الطهارة، باب الأنجاس،321،22/1،ط:سعید)

فقط وااللہ أعلم


فتوی نمبر : 144411100423

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں