بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زوجیت سے رخصت کرنے کے الفاظ سے طلاق کا حکم


سوال

ایک آدمی نے اپنی بیوی کو ایک طلاق زبانی طور پر دے دی .اس نے کہا تھا " میں نے تمہیں طلاق دی" پھر دو تین دن بعد ایک طلاق تحریری صورت میں دے دیں جو کہ منسلک ہے۔ تحریری طلاق دینے کے بعد تقریبا پانچ چھ مہینے گزر گئے اور اس عرصے میں میاں بیوی کے درمیان قولی یا فعلی رجوع  نہیں ہوا شریعت کا اس بارے میں کیا حکم ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں جب کہ شوہر نےزبانی طور پر یہ جملہ کہا تھا" میں نے تمہیں طلاق دی" اور دو دن بعد جب کاغذات بنا کر بھیجے تو اس میں یہ جملہ تھا کہ" آج 16اکتوبر 2021   کو طلاق دے کر اپنی زوجیت سے رخصت کرتا ہوں "۔اس صورت میں سائل کی بیوی پر مجموعی اعتبار سے  دو طلاقیں بائن   واقع ہوچکی ہیں ۔اور دونوں کا رشتہ آپس میں ختم ہو چکا ہے۔اب اگر شوہر چاہے کہ وہ دوبارہ  اس عورت کو اپنی بیوی بنائے تو اس کے لیے  گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر کے ساتھ نیا نکاح کرنے کی ضرورت ہے ۔

فتاوى هندية  میں ہے:

"و لو قال لها: لا نكاح بيني و بينك، أو قال: لم يبق بيني و بينك نكاح، يقع الطلاق إذا نوى."

(کتاب الطلاق، 1/ 375 ط: ماجدیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308100081

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں