بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ظہر کی سنن قبلیہ میں دو رکعت پر سلام پھیرنے کی صورت میں دو رکعت کا حکم


سوال

میں نے ظہر  کی چار  رکعت سنت کی نیت باندھ لی ایک رکعت کے بعد  جماعت کھڑی ہو گئی،  میں نے دوسری رکعت پر سلام پھیر  لیا  اور جماعت میں شریک ہوا، اب جماعت کے بعد چار رکعت سنت پوری پڑھ  لی، دو رکعت کا  کیا حکم ہے؟  وہ ادا ہوگئیں؟

جواب

بصورتِ  مسئولہ  میں اگر آپ نے دو رکعت پر سلام پھیر دیا تو یہ دو گانہ نماز نفل ہو گئی اور  ظہر کی چار رکعت سنتِ  مؤکدہ وہ ہوئی جو آپ نے فرض کے بعد ادا کی۔

فتاوی رحیمیہ میں ہے:

"(سوال ۳۰۲) ایک آدمی نے ظہر کی سنت کے لئے نیت باندھی اس کے بعد جماعت کھڑی ہو گئی تو دو رکعت پر ہی سلام پھیر دیا ۔ اب جماعت کی بعد صرف دو رکعت پڑھنا کافی ہے یا پوری چار رکعت پڑھنا ضروری ہے ؟ نیز ایسی صورت حال میں دو رکعت پر سلام پھیر دینا بہتر ہے یا چار رکعت پوری کرلینا چاہئے؟ بینو اتوجروا۔
(الجواب )صورتِ  مسئولہ میں بعد میں چار رکعت سنتِ  مؤکدہ پڑھنا ضروری ہے ۔ دو رکعت کافی نہیں ۔ اور مذکورہ صورت میں دو رکعت پر سلام پھیرنے کی ضرورت نہ تھی چار رکعت پوری کر لیتے تو اچھا ہوتا اور یہی راحج قول ہے ، اگرچہ دورکعت پر سلام پھیرنا بھی درست ہے ۔

درمختار میں ہے:

(والشارع فی نفل لایقطع مطلقاً) ویتمه رکعتین (وکذا سنة الظھر و) سنة (الجمعة إذا أقیمت أو خطب الإمام ) یتمھا أربعاً (علی) القول (الراجح) لأنھا صلوٰۃ واحدۃ و لیس القطع للإکمال بل للأبطال خلافاً لما رحجه الکمال."

(درمختار مع الشامی ج ۱ ص ۶۶۸ باب ادراک الجماعۃ)

کفایت المفتی میں ہے:

"(الجواب )ظہر کی سنتیں جو فرض شروع ہونے سے پہلے پڑھ رہا تھا اگر درمیان میں فرض شروع ہوجائیں تو سنتیں پوری کرکے سلام پھیرے اور فرض میں شامل ہوجائے ، لیکن اگر دو رکعت پر سلام پھیر کر فرض میں شریک ہوجائے اور پھر چاروں رکعتیں فرض کے بعد ادا کرے تو یہ بھی جائز ہے ۔ پہلی صورت بہتر ہے۔"

کفایت اللہ  کان  اللہ لہ ،  دہلی ۔(3/272)

فتاوی محمودیہ میں ہے:

"جواب: ایسی حالت میں چار رکعت پڑھے، جو نیت باندھی تھی وہ دو رکعت پر سلام پھیرنے کی وجہ سے نفل بن گئی۔"  (7/198)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208200024

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں