ایک شخص نے چار رکعت سنت مؤکدہ کی نیت کی،لیکن اس نے چار کے بجائے پانچ رکعتیں پڑھ لی، اور سجدہ سہو کرنا بھول گیا، اور پھر نماز سے نکل گیا، معلوم یہ کرنا ہے اب وہ سنت کی قضاء کرے گا یا نہیں؟ اور اگر کرے گا توکیاصرف وقت کے اندر کرے گا یاوقت نکل جانے کے بعد بھی کرسکتا ہے؟
صورتِ مسئولہ میں اگر سائل نے چوتھی رکعت کاقعدہ اخیرہ کرکے پانچویں رکعت کے لیے کھڑاہوگیا،تواس پرسجدہ سہولازم تھااورسجدہ سہونہیں کیا،تووقت کے اندراس نماز کا اعادہ لازم تھا، وقت گزرنے کے بعداعادہ لازم نہیں ،بلکہ مستحب ہےاور اگر قعدہ اخیرہ میں بیٹھاہی نہیں اور پانچویں رکعت مکمل کی تو یہ نماز فاسد ہو گئی تھی ،اور سنتیں شروع کرنے کے بعد جب فاسد ہوجائیں ،تو ان کا اعادہ لازم ہوتاہے؛ لہذا ایسی صورت میں ان سنتوں کا اعادہ کیاجائے گا اگرچہ وقت باقی نہ رہے۔
دررالحکام میں ہے:
"(قوله لزم النفل بالشروع) تقدم أنه إذا أطلق لا يلزمه إلا شفع واحد. وأما إذا نوى ما فوق أربع فأبو يوسف يلزمه به، وإن كثر أو بأربع فقط والأصح أنه رجع إلى لزوم شفع واحد كما قال أبو حنيفة ومحمد وعلى هذا سنة الظهر، وقيل يقضي أربعا؛ لأنها صلاة واحدة كالظهر كما في البرهان."
(کتاب الصلوۃ،باب الوتروالنوافل،ج،1،ص،117،ط،داراحیاء الکتب العربیة)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144408101309
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن