بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 ذو القعدة 1445ھ 18 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

زوحان نام رکھنے کا حکم


سوال

زوحان نام رکھناکیسا ہے؟

جواب

زوحان عربی میں منتشر ہونے ،دور ہونے ،الگ ہونے ،اور ہٹنے کے معنی میں استعمال ہوتا ہے ،اس کا مصدر "زوح "آتا ہے،پھر اس کے آخر میں الف اور نون کا اضافہ کر کے اس کو نام کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے ،جیسے عدنان ،مروان ،سعدان ،صفوان ،ہمدان ،غیلان ،شعبان وغیرہ ،چوں کہ  یہ معنوی لحاظ سے کوئی اچھا نہیں ،جبکہ اچھے نام رکھنے کاحکم دیا گیا ہے،لہذا معنوی لحاظ سے اچھے نام کا انتخاب کیاجائے،  انبیاء علیہم السلام اور صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی علیہ اجمعین  کے ناموں میں سے کوئی نام رکھنا بہتر ہوگا۔

لسان العرب  میں ہے:

"‌زوح: التهذيب: الزوح تفريق الإبل، ويقال: الزوح جمعها إذا تفرقت؛ والزوح: الزولان. شمر. زاح وزاخ، بالحاء والخاء، بمعنى واحد إذا تنحى؛ ومنه قول لبيد: لو يقوم الفيل أو فياله، … زاح عن مثل مقامي وزحل قال: ومنه زاحت علته، وأزحتها أنا. وزاح الشيء زوحا، وأزاحه: أزاغه عن موضعه ونحاه. وزاح هو يزوح، وزاح الرجل زوحا: تباعد. والزواح: الذهاب؛ عن ثعلب: وأنشد: إني زعيم يا نويقة، … إن نجوت من الزواح، زيح: زاح الشيء يزيح زيحا وزيوحا  وزيحانا، وانزاح: ذهب وتباعد؛ وأزحته وأزاحه غيره. وفي التهذيب: الزيح ذهاب الشيء، تقول: قد أزحت علته فزاحت، وهي تزيح."

(‌‌‌‌‌‌باب الهمزة، ‌‌فصل السين، ج:2، ص:470، ط:دار صادر   بيروت)

الفتاوى الهندية میں ہے:

"«وفي الفتاوى التسمية باسم لم يذكره الله تعالى في عباده ولا ذكره رسول الله صلى الله عليه وسلم و لا استعمله المسلمون تكلموا فيه والأولى أن لايفعل، كذا في المحيط."

(کتاب الکراہیۃ ،باب ثانی و عشرون ج،5، ص 362،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501101483

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں