زوبیہ کا معنی کیا ہے؟
صورتِ مسئولہ میں لفظ "زوبیہ " کا معنی فارسی ،اردو اور عربی زبان کی مختلف لغات میں تلاش کرنےکےباوجودنہیں ملا،البتہ عربی زبان میں " زُبية" (زا کے پیش اور با کے سکون کے ساتھ) لفظ مستعمل ہے، اس کے معنی ہیں: اونچی جگہ جہاں پانی نہ چڑھ سکے ، عمارت کا بلند پشتہ جس پر پانی نہ پہنچ سکے۔ کہاوت ہے :بلغ السیل الزبی: پانی سر سے اونچا ہو گیا ۔ معاملہ سنگین ہو ، حد سے بڑھ گیا (2) چھوٹا گڑھا یا تنور جس میں گوشت بھونا جاتا ہے اور روٹی پکائی جاتی ہے (3) بلند جگہ پر کھودا ہوا شکار کرنے کا گڑھ جس کا اوپر سے منہ بند کر دیا جائے جب شکار اس پر سے گزرے تو گڑھے میں گر جائے (القاموس الوحید،ص:697،ط:ادارۃ الاسلامیات کراچی)
لہذا زبیہ نام رکھنا جائز ہے ،لیکن بہتریہ ہے کہ اَزواجِ مطہرات اور صحابیات مکرمات رضوان اللہ علیہن اجمعین کے ناموں میں سے کسی نام پر نام رکھا جائے،اس سلسلے میں ہماری ویب سائٹ پر اسلامی نام کے عنوان سے بہت سارے نام موجود ہیں ،لڑکیوں کے اسلامی نام سے متعلق اس سے استفادہ کیا جا سکتاہے۔
المحیط البرہانی میں ہے:
"وفي الفتاوی: التسمية باسم لم یذکرہ اللہ تعالی في کتابه و لا ذکرہ رسول اللہ علیه السلام، و لا استعمله المسلمون تکلموا فیه و الأولی أن لاتفعل."
(المحیط البرھاني، کتاب الاستحسان والکراھیة، الفصل الثانی والعشرون في تسمیة الأولاد وکناھم 5/ 382 ط: دار الکتب العلمیة بیروت)
مشکاۃ المصابیح میں ہے:
"عن أبي الدرداء رضي اللّٰہ عنه قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: إنکم تدعون یوم القیامة بأسماء کم وأسماء آباء کم فأحسنوا أسماء کم."
(سنن أبي داؤد، کتاب الأدب،باب في تغییر الأسماء ج:۲ص:۶۷۶ رقم: ۴۹۴۸ دار الفکر بیروت)
سنن ابی داود میں ہے:
"عن أبى الدرداء قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم « إنكم تدعون يوم القيامة بأسمائكم وأسماء آبائكم فأحسنوا أسماءكم »."
ترجمہ:"حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا کہ قیامت کے دن تم اپنے اوراپنے آباء کے ناموں سے پکارے جاؤگے لہٰذا اچھے نام رکھاکرو۔"
(سنن أبي داؤد، باب في تغییر الأسماء۔ج:4،ص:442،ط: دار الکتاب العربي بیروت)
فقط ولله أعلم
فتوی نمبر : 144403102081
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن