میراسوال ہے کہ ذومعنی بات یعنی وہ بات جس کے دو مطلب نکلتے ہوں جب اس شخص سےکہاجائے تو بات پلٹ دیتے ہیں کہ میرایہ نہیں یہ مطلب تھا اس قسم کی ذومعنی بات کی شرعاً حیثیت کیا ہے؟ اور اس قسم کی بات کس کےزمے آتی ہے۔
مذکورہ شخص دومعنیٰ بات کسی ظلم سےبچنےکی خاطرکرتاہےتو ایسا کرنےکی گنجائش ہے اوراگرکسی کو دھوکہ دینے کی خاطرذومعنیٰ بات کرتاہے تواس طرح کا عمل شرعاً درست نہیں ہے اورایسےشخص کے متعلق حدیث میں واردہےکہ قیامت کےدن اس کی زبان آگ کی بنادی جائےگی۔
فتوی نمبر : 143101200383
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن