بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

زمل اور ذیشاء نام رکھنے کا حکم


سوال

1- زمل نام رکھنا کیسا ہے ؟

2- ذیشاء نام کیسا ہے؟

دونوں ناموں کی صحیح معانی بتلائیں اور اسلامی لحاظ سے یہ نام رکھنا مناسب ہے یا نہیں؟

جواب

1: "زِمْل" کا معنی ہے:  (زا کے نیچے زیر اور میم ساکن کے ساتھ)کا معنی ہے: (1) بوجھ (2) پیچھے سوار ہونے والا،ردیف(3) کم زور(4) سست و کاہل۔ یہ نام رکھنا درست نہیں ہے۔

اگر زُمل(زا پر پیش اور میم پر زبر) ہو تو اس کا معنی ہے :بزدل و کمینہ۔ (القاموس الوحید، المادّۃ:زمل، ص:717، ط:ادارۃ الاسلامیات)

البتہ ’’زَمَل‘‘ زاء اور لام دونوں کے فتحہ کے ساتھ تیزی کے معنیٰ میں ہے۔ اس مادے کا ایک معنیٰ کسی کے پیچھے چلنا، کسی کو اپنے پیچھے سواری پر بٹھانا، کسی کا ساتھی ہونا وغیرہ بھی ہے۔ اس اعتبار سے ’’زَمَل‘‘ (zamal) نام رکھنا درست ہے، لیکن لوگ اس تلفظ کا خیال نہیں رکھیں گے اور دوسرے تلفظ کے اعتبار سے معنی مناسب نہیں ہے، نیز یہ نام معنی کے اعتبار سے لڑکے کی صفت ہے؛  لہذا لڑکی کے  لیے مذکورہ نام رکھنا درست نہیں ہے، زیادہ اچھا یہ ہے کہ بچیوں کے نام ازواجِ مطہرات اور صحابیات رضی اللہ عنہن کے ناموں میں سے کسی کے نام پر یا کم از کم اچھے معنی والا عربی نام رکھا جائے۔

2: ذِیشَاء کا معنی  "چاہنے والا" ہوسکتا ہے،معنی کے اعتبار سے اس کو رکھنے کی گنجائش ہے۔

بہتر یہ ہے کہ بچوں کے نام انبیاء کرام علیہم السلام ، صحابہ، صحابیات رضی اللہ عنہم  اور نیک لوگوں کے نام پر رکھا جائے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212202043

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں