بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ظلمات کی جگہ نور پڑھنے سے نماز کاحکم


سوال

نماز میں ظلمات کی جگہ نور اور نور کی جگہ ظلمات پڑھنے کا کیا حکم ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں ظلمات کی جگہ نور اور نور کی جگہ ظلمات پڑھنے  سے  معنے میں تغیر فاحش لازم آرہا ہے لہذا اس صورت میں نماز فاسد ہوگئی ہے ،نماز کودہرانا لازم ہے ۔ 

فتاوی خانیة علی هامش الهندیة میں ہے :

"وإن غیر المعنی تغیراً فاحشاً فإن قرأ: ” وعصی آدم ربه فغوی “ بنصب میم ” اٰدم “ ورفع باء ” ربه “……… وما أشبه ذلك لو تعمد به یکفر، وإذا قرأ خطأً فسدت صلاته..." الخ

(۱: ۱۶۸، ط: المطبعة الکبری الأمیریة، بولاق، مصر)

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"ومنها: ذکر کلمة مکان کلمة علی وجه البدل إن کانت الکلمة التي قرأها مکان کلمة یقرب معناها وهي في القرآن لاتفسد صلاته، نحو إن قرأ مکان العلیم الحکیم …، وإن کان في القرآن، ولکن لاتتقاربان في المعنی نحو إن قرأ: "وعداً علینا إنا کنا غافلین" مکان {فاعلین} ونحوه مما لو اعتقده یکفر تفسد عند عامة مشایخنا،وهو الصحیح من مذهب أبي یوسف رحمه الله تعالی، هکذا في الخلاصة".

( ۱: ۸۰،، ط: المطبعة الکبری الأمیریة، بولاق، مصر)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144404101976

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں