بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زکوٰۃ کس مال پر فرض ہے؟


سوال

زکوۃ کتنی  چیزوں پر لگتی ہے؟

جواب

زکات صرف  اس مال پر فرض ہے جو عادۃً  بڑھتا ہے،  جیسے  (1) سونا (2) چاندی (3) نقدی (4)مویشی (5) مالِ تجارت۔

 سونا، چاندی  اور  نقدی کو اسلام نے تجارت کا ذریعہ قرار دیا ہے ؛ اس لیے سونا چاندی کو  کوئی زیور بنا کر رکھے یا ٹکڑے بنا کر رکھے، ہر حال میں وہ تجارت کا مال ہے  ؛ اس لیے اگر وہ نصاب کے برابر ہو  اور اس پر سال بھی گزرجائے تو اس پر زکات  فرض ہے،  ان تین قسموں کے اموال کے علاوہ   ذاتی مکان ، دکان ، گاڑی، برتن ، فرنیچر اور دوسرے گھریلو سامان ، ملوں  اور کارخانوں کی مشینری ، اور جواہرات وغیرہ  اگر تجارت کے لیے  نہیں ہیں تو ان پر زکات  فرض نہیں ہے، ہاں اگر ان میں سے کوئی  ایک بھی چیز  فروخت کرنے کی نیت سے خریدی اور اس  کی قیمت نصاب کے برابر یا اس سے زیادہ ہے  تو سال گزرنے پر  اس کی  زکات  فرض ہوگی۔

مویشی پر زکات کی تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتویٰ ملاحظہ کیجیے:

مویشیوں کی زکاۃ کا نصاب

زکات کن اموال پر کس تناسب سے واجب ہوتی ہے، اس  کے تفصیلی مسائل  ہماری ویب سائٹ کے دار الافتاء سیکشن میں "کتاب الزکاۃ" سے متعلقہ ابواب اور فصول میں ملاحظہ کیے جاسکتے ہیں، اسی طرح دار الافتاء کے سیکشن میں تلاش کے آپشن میں "زکات/ زکوٰۃ/ زکاۃ/ نصاب / سونا/ چاندی/ مالِ تجارت "وغیرہ الفاظ  کے تحت زکات کے مسائل تلاش کرسکتے ہیں۔ یا مفتی محمد انعام الحق صاحب دامت برکاتہم العالیہ کی کتاب "زکاۃ کے مسائل کا انسائیکلوپیڈیا" ملاحظہ کیجیے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109201159

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں