بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

زکوۃ کی رقم سے کسی فلاحی ادارے کو مریضوں کے استعمال کے لیے اشیاء خرید کر دینے کا حکم


سوال

ایک صاحبِ خیر اپنی زکوۃ کی رقم ایک فلاحی ادارے کو دیتے ہیں،جو کہ گردوں کے مریضوں کا ڈائیلاسس کرتے ہیں،اور اس زکوۃ کی رقم سے اوسطاًماہانہ 4500 مریضوں  کے ڈائیلاسسزہوتے ہیں،اب ایک صاحبِ خیر زکوۃ کی رقم سے مستحق مریضوں کے استعمال میں جو بیڈ شیٹ ہوتی ہیں وہ دینا چاہتے ہیں،ایک چادر مریض کے استعمال میں ہوتی ہے اور ایک صفائی کے لیے رہتی ہے،یعنی مریضوں کے اعتبار سے ہر مریض کے لیے دو چادریں استعمال ہوتی ہیں،اب سوال یہ ہے کہ اس زکوۃ کی رقم سے مستحق مریضوں کو چادریں دینے کا کیا طریقہ ہے؟جس سے ان صاحبِ خیر کی زکوۃ بھی ادا ہوجائے۔

جواب

از رُوئے شرع زکوۃ کی ادائیگی  کے لیے ضروری ہے کہ زکوۃ کی رقم یا اس رقم سے خریدی ہوئی چیز کسی مستحقِ زکوۃ (یعنی مسلمان، غیرسیّد، غریب جس کے پاس نصابِ چاندی کے برابر سونا، چاندی،نقدی یا حوائج اصلیہ سے زائد مال  نہ ہو) کو غیر مشروط طور پر مالک بناکر  دی جائے، لیکن اگر مستحق زکوۃ کو مالک بنا کر نہ دی جائے،بلکہ مالک ادارہ کو بنایا جائےاور مریض کومحض وقتی استعمال کے لیےدی جائے تو اس سے زکوۃ ادا نہیں ہوتی۔

لہذاصورت مسئولہ میں اگر  مذکورہ شخص زکوۃ  کی رقم سے طبّی آلات واسباب جیسے بیڈ شیٹس وغیرہ خرید کر کسی مستحق کو مالک بناکر دے تو اس کی  زکوۃ ادا ہوجائےگی،اس کے بعد اس مریض کی مرضی ہوگی کہ وہ اسے اپنے گھر لے جائے یا ادارہ کو عطیہ کرے،اگر وہ ادارہ کو عطیہ کرے(خواہ خود کرے یا کسی کی ترغیب سے)تو پھروہ سامان یا چادر امیر غریب سب ہی استعمال کرسکتے ہیں،لیکن اگر زکوۃ سےخریدی ہوئی اشیاء مستحقِ زکوۃ کو مالک بنائے بغیرکسی معالج  ادارے (اسپتال،فلاحی ادارے) کو دی جائیں، اور  وہ   مریضوں کے  لیے  یہ اشیاء استعمال کرتے ہیں تو  اس طرح  دینے   سے زکوۃ ادا نہیں ہوگی؛ کیوں کہ اس میں کسی خاص  مستحق شخص کو مالک بنانا نہیں پایا جارہا۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"ولايجوز أن يبني بالزكاة المسجد، وكذا القناطر والسقايات، وإصلاح الطرقات، وكري الأنهار والحج والجهاد وكل ما لا تمليك فيه، ولايجوز أن يكفن بها ميت، ولايقضى بها دين الميت، كذا في التبيين، ولايشترى بها عبد يعتق."

(كتاب الزكوة، الباب السابع فى المصارف،1 /188، ط: رشيديه)

فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144405100671

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں