بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زکوۃ فرض ہونے کے بعد یک مشت ادا کرنے کے بجائے وقتاً فوقتاً ضرورت مندوں کو دینے کا حکم


سوال

میں ماہِ رمضان میں   زکوة نکالتا ہوں، کچھ ادا کردیا،باقی رقم پھر اگلے سال رمضان تک ضرورت مند لوگوں میں تقسیم کرنے کا اردہ ہے، کیا یہ میرے لیے بہتر ہے؟

جواب

بصورتِ مسئولہ  زکوۃ فرض ہوجانے کے بعد بلاعذرِ شرعی زکوۃ کی ادائیگی میں تاخیر کرنا درست نہیں ہے، البتہ حاجت مندوں کی وجہ سے وقفے وقفے سے زکوۃ کی ادائیگی کرنا بھی جائز ہے، تاہم کوشش کی جائے کہ آئندہ سال پورا ہونے سے پہلے پہلے واجب مقدار ادا کرلی جائے۔

فتاوی عالمگیری (الفتاوى الهندية ) میں ہے:

"وتجب على الفور عند تمام الحول حتى يأثم بتأخيره من غير عذر، وفي رواية الرازي على التراخي حتى يأثم عند الموت، والأول أصح كذا في التهذيب." 

(کتاب الزکوۃ، الباب الاول فی تفسیرالزکوۃ، ج:1، ص:170، ط:مکتبہ رشیدیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209202239

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں