بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سال کے شروع میں سامان 10یا15لاکھ کاہو، سال گزرنے کے بعد بھی اتناہی سامان ہو تو زکوة کا کیا حکم ہو گا؟


سوال

ہمارا بیکری کا کاروبار ہے،اگر سال کے شروع میں ہمارےپاس سامان 10یا15لاکھ کاہو، سال گزرنے کے بعد بھی اتناہی سامان ہو تو زکوة کا کیا حکم ہو گا؟ سال بھر خرید وفروخت چلتی رہتی ہے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ بیکری میں بیچنے کے لیے  جتنا  مال موجود ہے، زکاۃ کا سال مکمل ہونے پر موجود کل مال کی قیمت کا چالیسواں حصہ یعنی  ڈھائی فیصد بطورِ زکوة ادا کرنا واجب ہوگا،البتہ بیکری میں موجود غیر تجارتی  اشیاء، جیسے: بیکری کی زمین اور عمارت، ٹیبل کرسی، مشینیں اور آلات وغیرہ ان سب پر زکوة واجب نہ ہوگی۔

ملحوظ رہے کہ  مذکورہ مالیت کے علاوہ سال کے دوران  بیکری کا سامان  فروخت ہونے  سے جو  آمدن ہوئی ہے، زکاۃ کا سال مکمل ہونے پر  اس میں سے جتنی رقم موجود ہو، اسے بھی زکاۃ کے حساب میں شامل کیا جائے گا، اور اگر کوئی قرض ذمے میں ہو تو اسے منہا کرکے زکاۃ کی ادائیگی کی جائے گی۔

درمختار ميں ہے: 

"(وشرط كمال النصاب) ولو سائمةً (في طرفي الحول) في الابتداء للانعقاد، وفي الانتهاء للوجوب، (فلايضر نقصانه بينهما)، فلو هلك كله بطل الحول".

(ج:2،ص:302،ط:سعيد)

فقط والله أعلم 


فتوی نمبر : 144403100655

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں