بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زیر ناف بالوں میں رانوں کے بال داخل ہیں یا نہیں؟


سوال

 زیر ناف بالوں میں ران کے بال شا مل ہیں؟ یا یہ صرف گندگی کے ڈر سے کا ٹے جاتے ہیں،  کچھ  لوگ کہتے  ہیں  شامل  ہیں، اور  کچھ کہتے ہیں شامل  نہیں ہیں،  راہ نمائی فر مائیں۔

جواب

واضح رہے کہ زیر ناف بالوں میں رانوں کے بال داخل نہیں ہیں، بلکہ صرف  رانوں کے وہ   بال جہاں نجاست  لگنے کا زیادہ امکان ہے،وہ بال  کاٹے جائیں گے،  گندگی  لگنے کے اندیشہ سے، باقی زیرِ ناف بالوں کی صفائی کی حدود یہ ہیں کہ اُکڑوں بیٹھنے کی صورت میں ناف کے نیچے جو پہلا بَل پڑتا ہے اس سے لے کر عضو تناسل، خصیتین، دُبر اور ان کے اردگرد اور رانوں کے وہ بال جن کے گندگی سے بھرنے کا اندیشہ ہو ، ان سب کو ہفتہ میں ایک مرتبہ صاف کرنا مستحب ہے، ورنہ پندرہ دن میں ایک مرتبہ صفائی کا اہتمام کرنا چاہیے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"والعانة ‌الشعر القريب من فرج الرجل والمرأة ومثلها شعر الدبر بل هو أولى بالإزالة لئلا يتعلق به شيء من الخارج عند الاستنجاء بالحجر."

(كتاب الحج، فصل  في الإحرام وصفة المفرد، ج:2، ص:481، ط:سعيد)

شرح النووي على مسلم:

"وأما ‌الاستحداد فهو حلق ‌العانة سمي استحدادا لاستعمال الحديدة وهي الموسى وهو سنة والمراد به نظافة ذلك الموضع والأفضل فيه الحلق ويجوز بالقص والنتف والنورة والمراد بالعانة الشعر الذي فوق ذكر الرجل وحواليه وكذاك الشعر الذي حوالي فرج المرأة ونقل عن أبي العباس بن سريج أنه الشعر النابت حول حلقة الدبر فيحصل من مجموع هذا استحباب حلق جميع ما على القبل والدبر وحولهما ."

 (كتاب الطهارة، باب خصال الفطرة، ج:3، ص:148، ط:دار إحياء التراث العربي)

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"ويبتدئ ‌في ‌حلق ‌العانة من تحت السرة ولو عالج بالنورة في ‌العانة يجوز كذا في الغرائب."

  ( کتاب الکراهیة،  الباب التاسع عشر في الختان والخصاء وحلق المرأة شعرها ووصلها شعر غيرها، ج:5، ص:358، ط:دار الفكر)

آپ کے مسائل اور ان کا حل میں ہے:

"زیرِ ناف بال کہاں تک مونڈنا چاہئیں؟

س… بال زیرِ ناف کہاں تک مونڈنے چاہئیں؟ ان کی حد کہاں سے کہاں تک ہے؟

ج… ناف سے لے کر رانوں کی جڑوں تک، اورپیشاب پاخانہ کی جگہ کے اردگرد جہاں تک ممکن ہو۔"

(کتاب الطہارت، ج:2، ص:108، ط:مکتبۃ الدھیانوی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144502102205

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں