بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

زندگی میں اپنے لیے قبر کھود کر اس میں سونا


سوال

اگر کسی شخص نے زندگی میں اپنے لیے قبر کھودی ہے اور اس میں رات کے کچھ حصہ میں سوجاتاہے،توکیاایسا کرناجائز ہے؟

جواب

واضح رہے کہ شریعتِ مطہرہ میں کسی شخص کازندگی میں اپنے لیے قبرکا انتظام کرنا تو درست ہے،لیکن رات کے کچھ حصے میں اس میں جاکرسوجاناایک لغو اور بے فائدہ عمل ہے۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص کااپنی زندگی میں اپنے لیے قبر کھود کر رکھناتو شرعاً درست ہے،لیکن اس شخص کا اس قبر میں سونا ایک لغو عمل ہے،اگر وہ شخص قبر میں یہ سوچ کر سوتا ہے کہ اس کے اس طرح کرنے سے اس کو قبر سے انسیت ہوجائے گی اور مرنے کے بعد آسانی رہے گی،تو اس کی یہ سوچ درست نہیں،کیوں کہ قبر سے انسیت اس میں سونے سے نہیں،بلکہ دنیا میں کیے جانے والے نیک اعمال سے ہوگی،اس لیے قبر میں جاکر سونے کے بجائےاپنی نیکیوں کو بڑھانے اور ان کو محفوظ رکھنے کی کوشش اور اہتمام کرے،یہ مطلوب اور مقصود ہے۔

فتاوی تاتارخانیہ میں ہے:

"ومن حفر قبراً لنفسه قبل موته فلا بأس به ویؤجر علیه، هكذا عمل عمر بن عبد العزیز والربیع بن خیثم وغیرهم."

(كتاب الصلوة، الجنائز:القبر والدفن، ج:3، ص:76، ط:رشيديه)

رد المحتار میں ہے:

"(قوله: ‌ويحفر ‌قبرا ‌لنفسه) في بعض النسخ: وبحفر قبر لنفسه، على أن لفظة حفر مصدر مجرور بالباء مضاف إلى قبر: أي ولا بأس به. وفي التتارخانية: لا بأس به، ويؤجر عليه، هكذا عمل عمر بن عبد العزيز والربيع بن خيثم وغيرهما. اهـ."

(كتاب الصلوة، باب صلوة الجنازة، ج:2، ص:244، ط:سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100607

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں