بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

زندگی میں وارث کو کچھ دینا اور پھر ترکہ میں اس کے حصہ سے منہا کرنا


سوال

میری ملکیت میں تقریباًدس کروڑ روپے ہیں،میرے چار بیٹے اور چار بیٹیاں ہیں ،میں چاہتا ہوں کہ اپنی زندگی میں اپنی ہربیٹی کو 50،50 لاکھ روپےاس نیت سے  دوں کہ   میرے انتقال کے بعد ان کے حصہ سے مذکورہ رقم  منہاکی جائے ،تو کیا ایسا کرنا شرعاًدرست ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل  اپنی زندگی میں اپنی بیٹیوں کو پچاس ،پچاس لاکھ روپے اس شرط كے ساتھ دینا چاہتا ہے کہ یہ رقم بعد میں ان کی میراث کے حصوں میں سے منہا کی جائے گی  تو ایسی صورت میں باہمی رضامندی سےشرعاً ایسا کرسکتا ہے،تاہم بیٹیوں کو رقم دیتے وقت اس بات کی صراحت کرنا ضروری ہے کہ یہ رقم بعد میں ان کے حصوں سے منہا کی جائے گی ،ان کی رضامندی سے یہ معاہدہ کیا جاسکتا ہے۔

الدر مع الرد میں ہے:

"قال القهستاني: واعلم أن الناطفي ذكر عن بعض أشياخه أن المريض إذا عين لواحد من الورثة شيئا كالدار على أن لا يكون له في سائر التركة حق يجوز، وقيل هذا إذا رضي ذلك الوارث به بعد موته فحينئذ يكون تعيين الميت كتعيين باقي الورثة معه كما في الجواهر اهـ. قلت: وحكى القولين في جامع الفصولين فقال: قيل جاز وبه أفتى بعضهم وقيل لا اهـ."

(کتاب الوصیایا،6/655،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144304100047

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں