بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زندگی میں جائیداد سے حصہ لینے کی صورت میں وفات کے بعد حصہ مانگنا


سوال

ایک بیٹے نے اپنے والد سے اپنا حصہ مانگااور اسٹامپ پیپر پر لکھ دیاکہ میں نے اپنا حصہ وصول کیا،آپ کی وفات کے بعد باقی جائیداد میں کوئی حصہ نہیں لوں گا،اسی طرح والد نے اسٹامپ پیپر پر لکھا کہ میں نے اپنے بیٹے کو اس کا حصہ دے دیا،باقی جائیداد میں اس کا حصہ نہیں ہوگا،وہ باقی ورثاء کےدرمیان تقسیم کیا جائے گا،کیا اب یہ بیٹا والد کی وفات کے بعد اس باقی جائیداد میں حصہ داری کا دعوی کرسکتا ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب مذکورہ بیٹے نے والد سے ان کی زندگی میں اپنا حصہ وصول کرکے اسٹامپ پیپر پر لکھ دیا تھا کہ میں والد کی وفات کے بعد مزید کسی حصے کا مطالبہ نہیں کروں گا،تو اب والد کی وفات کے بعد اس کے لیے  والد کی جائیداد میں سے مزید کسی حصہ کا مطالبہ کرنا جائز نہیں ہے۔

الدر المختار مع حاشیہ ابن عابدین میں ہے:

"و اعلم أن الناطفي ذكر عن بعض أشياخه أن المريض إذا عين لواحد من الورثة شيئا كالدار على أن لا يكون له في سائر التركة حق يجوز، وقيل هذا إذا رضي ذلك الوارث به بعد موته فحينئذ يكون تعيين الميت كتعيين باقي الورثة معه كما في الجواهر اهـ.قلت:وحكى القولين في جامعالفصولين فقال: قيل جاز وبه أفتى بعضهم و قيل: لا اهـ."

(کتاب الوصایا،ج:6،ص:655،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144306100444

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں