ایک لاکھ ، دو لاکھ مرتبہ کلمہ یا کچھ بھی ذکر و اذکار پڑھ کر کیا بندہ یہ نیت کر سکتا ہے اس کا ثواب میرے مرنے کے بعد مجھ تک پہنچ جاۓ؟
واضح رہے کہ ایمان کی حالت میں اخلاص کے ساتھ جو بھی نیک عمل ( فرائض پنجگانہ ، تلاوت کلام الہی، ذکر و اذکار صدقات وغیرہ ) کیا جاتا ہے، وہ اللہ کے فضل سے مقبول ہوتا ہے، اور اس کا اجر و ثواب آخرت کے لیے محفوظ کرلیا جاتا ہے، لہذا اگر کسی شخص نے اپنی زندگی میں قرآن مجید، کلمہ، و دیگر اذکار پڑھ کر اپنے لیے جمع کر رکھا ہو، تو مرنے کے بعد ان اعمال کا اجر و ثواب اس کو مرنے کے بعد ملے گا۔
رد المحتار علی الدر المختار میں ہے:
" وفي البحر: من صام أو صلى أو تصدق وجعل ثوابه لغيره من الأموات والأحياء جاز، ويصل ثوابها إليهم عند أهل السنة والجماعة كذا في البدائع، ثم قال: وبهذا علم أنه لا فرق بين أن يكون المجعول له ميتا أو حيا. والظاهر أنه لا فرق بين أن ينوي به عند الفعل للغير أو يفعله لنفسه ثم بعد ذلك يجعل ثوابه لغيره، لإطلاق كلامهم."
( باب صلاة الجنازة، مطلب في القراءة للميت وإهداء ثوابها له، ٢ / ٢٤٣، ط: دار الفكر )
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144310100952
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن