السلام علیکم، میرا سوال یہ ہے کہ میری نانی نے اپنی جائیداد میں سے اپنے پانچ بچوں کا حصہ لگایا، سب کو دینے کے بعد، میری امی پہ یہ پابندی لگا دی کہ آپ اپنا پیسہ استعمال نہیں کریں گی اور اپنے شوہر کو نہیں دیں گی، جس کی وجہ سے ہمارے گھر میں بہت جھگڑا کھڑا ہوگیا ہے، حالانکہ میرے والد صاحب ایک انتہائی ایمان دار اور نیک انسان ہیں، وہ صرف اس پابندی پر ناراض ہیں۔ شریعت اس کا کیا حکم دیتی ہے کہ جائیداد بانٹنے کے بعد آپ ایسی پابندی کسی پہ لگا سکتے ہیں کہ نہیں؟
سائلہ کی نانی نے اپنی زندگی میں جائیداد میں سے جتنا حصہ سائلہ کی والدہ کو دیا وہ ان کی طرف سے ہدیہ ہوگیا۔ سائلہ کی والدہ ان پیسوں کی مکمل طور پر مالک بن چکی ہیں، وہ جس طرح چاہیں اس میں تصرف کریں، سائلہ کی نانی کو شرعاً کسی قسم کی مداخلت یا اعتراض کا حق نہیں ہے۔
فتوی نمبر : 143501200006
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن