ایک آدمی جو کہ زندہ ھے اپنا جائداد اپنے چار بیٹوں اور ایک بیٹی میں کس طرح تقسیم کریں یاد رھے کہ اس آدمی کی بیوی بھی زندہ ھے اور خود بھی اپنا حصہ شریعت کے مطابق لینا چاھتاھے ۔ جواب دیکر ممنون فرمائیں
مذکورہ شخص چوں کہ زندگی میں اپنی تمام مملوکہ جائیداد کامالک ہے اس لیے اسے اختیار ہے کہ اپنے لیے جتنا حصہ چاہے رکھ لے۔ بہتر یہ ہے کہ اپنے لیے اتنارکھ لے کہ تقسیم کے بعد ضرورت پڑنے پرکسی کا محتاج نہ ہو اورندامت وشرمندگی سے دوچار نہ ہوناپڑے1: بیوی کے لیے بھی اپنے حصے کے ساتھ جتنا چاہے حصہ رکھ لے۔ اور بقیہ مال یا جائیداد جو تقسیم کرنے کا ارادہ ہے تمام بچوں کے درمیان بالکل برابر تقسیم کردے۔ یعنی اپنا اور بیوی کا حصہ نکالنے کےبعد بقیہ جائیداد کو پانچ برابر حصوں میں تقسیم کرکے ہرایک لڑکے اور لڑکی کو برابر حصہ دے۔والله أعلم
فتوی نمبر : 143602200019
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن