بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زندگی میں اپنے لیے قبر بنانا


سوال

اپنی زندگی میں اپنی قبر بنوانا کیسا ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  زندگی ميں ہی اپنے ليے  قبر کھودنا جائز ہے ،بشرطیکہ زمین یا قبرستان اپنا ذاتی ہو، عام مسلمانوں کیلئے وقف کی ہوئی جگہ کو اپنے لیے روک کر رکھنا درست نہیں ہے۔

فتاوی تاتارخانیہ میں ہے:

"ومن حفر قبراً لنفسه قبل موته فلا بأس به ویؤجر علیه، هكذا عمل عمر بن عبد العزیز والربیع بن خیثم وغیرهم."

  (کتاب الصلاۃ ، الجنائز ، القبروالدفن ج:3 ،ص:76،ط:زکریا)

فتاویٰ شامی میں ہے :

’’ويحفر قبراً لنفسه، وقيل: يكره؛ والذي ينبغي أن لايكره تهيئة نحو الكفن بخلاف القبر.
(قوله: ويحفر قبراً لنفسه) في بعض النسخ: وبحفر قبر لنفسه، على أن لفظة حفر مصدر مجرور بالباء مضاف إلى قبر: أي ولا بأس به. وفي التتارخانية: لا بأس به، ويؤجر عليه، هكذا عمل عمر بن عبد العزيز والربيع بن خيثم وغيرهما."

 (کتاب الصلوۃ،باب الجنائز،2/ 244،ط:سعید)

امدادالاحکام میں ہے"

یہ صورت (یعنی سرکاری زمین میں تصرف کرنا) اپنی زمین میں تو جائز ہے ،مگر ایسی زمین جس میں حق عامہ متعلق ہو جائز نہیں۔۔"

 

(کتاب الجنائز ،ج:3،ص:293 ،ط:مکتبہ دارالعلوم کراچی)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144412101564

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں