کیا زندگی میں 7 دفعہ ہی قربانی کرناواجب ہے، اس کے بعد نہیں ؟ اس حوالے سے راہنمائی فرما دیں اکثر لوگوں سے سنا ہے کہ 7 دفعہ قربانی کرنے کے بعد پھر لازم نہیں کہ قربانی کریں!
قربانی کے وجوب کا تعلق عید الاضحیٰ کے دنوں میں صاحبِ نصاب ہونے سے ہے، یعنی جس عاقل، بالغ، مقیم، مسلمان مرد یا عورت کی ملکیت میں قربانی کے ایام میں بنیادی اخراجات اور قرض کی رقم منہا کرنے کے بعد ساڑھے سات تولہ سونا، یا ساڑھے باون تولہ چاندی، یا اس کی قیمت کے برابر رقم ہو، یا تجارت کا سامان، یا ضرورت اور استعمال سےزائد اتنا سامان موجود ہو جس کی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر ہو، یا ان میں سے بعض یا سب کا مجموعہ ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر ہوتو ایسے مرد وعورت پر قربانی واجب ہے اور جو شخص مذکورہ نصاب کا مالک نہ ہو تو وہ شرعی اعتبار سے فقیر ہے ، اس پر قربانی واجب نہیں ہے۔
قربانی واجب ہونے کے لیے نصاب کے مال، رقم یا ضرورت و استعمال سے زائد سامان پر سال گزرنا شرط نہیں ہے، اور تجارتی ہونا بھی شرط نہیں ہے، ذی الحجہ کی بارہویں تاریخ کے سورج غروب ہونے سے پہلے جو مرد یا عورت صاحبِ نصاب بن جائے، اس پر قربانی واجب ہے ، چاہے پہلے جتنے سال تک قربانی کرچکا ہو، سات (۷) مرتبہ قربانی کرنے کے بعد پھر قربانی لازم نہ ہونے والی بات درست نہیں ہے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار):
"وشرائطها: الإسلام والإقامة واليسار الذي يتعلق به) وجوب (صدقة الفطر).
(قوله: واليسار إلخ) بأن ملك مائتي درهم أو عرضاً يساويها غير مسكنه وثياب اللبس أو متاع يحتاجه إلى أن يذبح الأضحية، ولو له عقار يستغله فقيل: تلزم لو قيمته نصاباً، وقيل: لو يدخل منه قوت سنة تلزم، وقيل: قوت شهر، فمتى فضل نصاب تلزمه. ولو العقار وقفاً، فإن وجب له في أيامها نصاب تلزم." ( ٦ / ٣١٢ )
الفتاوى الهندية (1/ 191):
"وهي واجبة على الحر المسلم المالك لمقدار النصاب فاضلاً عن حوائجه الأصلية، كذا في الاختيار شرح المختار، ولايعتبر فيه وصف النماء، ويتعلق بهذا النصاب وجوب الأضحية، ووجوب نفقة الأقارب، هكذا في فتاوى قاضي خان."
فقط و اللہ اعلم
فتوی نمبر : 144212200918
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن