اگر کسی شخص نے کسی کام کو زندگی بھر نہ کرنے کی قسم کھا لی تو کیا اب ہر مرتبہ اس کام کو انجام دینے پر کفارہ لازم ہے یا بار بار کرنے پر بھی صرف ایک مرتبہ کفارہ ادا کرنا پڑے گا؟
صورت مسئولہ میں اگر کسی حرام کام کو نہ کرنے کی قسم کھائی ہو، تو اس صورت میں حتی الامکان قسم کو پورا کرنا، بنص قرآنی :" واحفظوا أيمانكم " لازم ہے، یعنی وہ کام ساری زندگی نہ کرنے کی کوشش کرتے رہنا چاہیے، کوشش کے باوجود اگر مذکورہ حرام کام سرزد ہوجائے ، تو قسم ٹوٹ جائے گی، جس کی وجہ سے قسم کا کفارہ ایک بار ادا کرنا لازم ہوگا۔
قسم کا کفارہ یہ ہے کہ دس مسکینوں کو دو وقت کا کھانا کھلا دے یا دس مسکینوں میں سے ہر ایک کو صدقۃ الفطر کی مقدار کے بقدر گندم یا اس کی قیمت دے دے( یعنی پونے دو کلو گندم یا اس کی رقم )اور اگر جو دے تو اس کا دو گنا (تقریباً ساڑھے تین کلو) دے، یا دس فقیروں کو ایک ایک جوڑا کپڑا پہنا دے۔ اور اگر وہ خود ایسا غریب ہے کہ نہ تو کھانا کھلا سکتا ہے اور نہ کپڑا دے سکتا ہے تو مسلسل تین روزے رکھے، بصورت دیگر کفارہ ادا نہیں ہوگا۔
البتہ اگر کسی حلال کام ترک کرنے کی قسم کھائی ہو، تو اس صورت میں قسم پر قائم رہنے کے بجائے، قسم توڑ کر اس کا کفارہ ادا کرے، بہر صورت ایک دفع قسم ٹوٹ جانے کے بعد وہی عمل سرزد ہونے کی وجہ سے دوبارہ کفارہ لازم نہ ہوگا۔
ارشاد باری تعالٰی ہے:
﴿لا يُؤاخِذُكُمُ اللَّهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمانِكُمْ وَلكِنْ يُؤاخِذُكُمْ بِما عَقَّدْتُمُ الْأَيْمانَ فَكَفَّارَتُهُ إِطْعامُ عَشَرَةِ مَساكِينَ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ أَوْ كِسْوَتُهُمْ أَوْ تَحْرِيرُ رَقَبَةٍ فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَصِيامُ ثَلاثَةِ أَيَّامٍ ذلِكَ كَفَّارَةُ أَيْمانِكُمْ إِذا حَلَفْتُمْ وَاحْفَظُوا أَيْمانَكُمْ كَذلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ آياتِهِ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ﴾
(المائدة: ٨٩)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144403100496
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن