بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

زندہ انسان کے لیے ایصالِ ثواب کا حکم


سوال

کیا زندہ انسان کے لیے درود شریف پڑھ سکتے ہیں کہ درود شریف کا ثواب اسے ملے،جیسا کہ بندہ کہتا ہے،یا اللہ اس درود شریف کا ثواب یا اللہ یہ جو میں نے عمل کیا ہے اس کا ثواب فلاں بندے کے نامہ اعمال میں شامل فرما۔

جواب

نفلی عبادات کا ایصالِ ثواب   زندہ اور مردہ دونوں کے لیے کیا جا سکتا ہے ،اور ان اعمال کا ثواب ان کو پہنچتا ہے،لہذا صورتِ مسئولہ میں زندہ  انسان کے لیے درود شریف کا ایصالِ ثواب کرنا جائز ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"صرح علماؤنا في باب الحج عن الغير بأن للإنسان أن يجعل ‌ثواب ‌عمله ‌لغيره صلاة أو صوما أو صدقة أو غيرها كذا في الهداية، بل في زكاة التتارخانية عن المحيط: الأفضل لمن يتصدق نفلا أن ينوي لجميع المؤمنين والمؤمنات لأنها تصل إليهم ولا ينقص من أجره شيء اهـ هو مذهب أهل السنة والجماعة۔۔۔وفي البحر: من صام أو صلى أو تصدق وجعل ثوابه لغيره من الأموات والأحياء جاز، ويصل ثوابها إليهم عند أهل السنة والجماعة كذا في البدائع، ثم قال: وبهذا علم أنه لا فرق بين أن يكون المجعول له ميتا أو حيا"۔

(کتاب الصلاۃ، باب صلاۃ الجنازۃ، مطلب فی زیارۃ القبور، ج:2، ص:243، ط:ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508102292

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں