بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

30 شوال 1445ھ 09 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

زنا سے پیدا ہونے والے بچہ کا نسب


سوال

 ولد زنا کے لیے شرعاً ولدیت کا اندراج کس طرح کیا جائے گا ؟ اور والد کی شناخت کیسے ہوگی ؟

جواب

جس عورت کا شوہر نہ ہو، اور زنا سے اس کا بچہ پیدا ہو تو  وہ بچہ ”ولد الزنا“ کہلائے گا، اور اس کا نسب  زنا کرنے والے مرد سے ثابت نہیں ہوگا،بلکہ اس کی نسبت اس کی ماں کی طرف کی جائے گی۔

اور  شادی شدہ عورت کو زنا سے بچہ پیدا ہو تو اس  بچہ کا نسب  ، عورت کے شوہر سے ثابت ہوگا، الا یہ کہ  شوہر عدالت میں لعان کے ذریعہ نسب کی نفی کرے پھرقاضی لعان کی شرائط کے مطابق نسب کی نفی کا فیصلہ کردے، اس صورت میں بچہ کا نسبت اس کی ماں کی طرف ہوگی۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"قال أصحابنا: لثبوت النسب ثلاث مراتب (الأولى) النكاح الصحيح وما هو في معناه من النكاح الفاسد: والحكم فيه أنه يثبت النسب من غير عودة ولا ينتفي بمجرد النفي وإنما ينتفي باللعان، فإن كانا ممن لا لعان بينهما لا ينتفي نسب الولد كذا في المحيط."

(1/ 536، کتاب الطلاق، الباب الخامس عشر فی ثبوت النسب، ط:رشیدیه)

وفیہ أیضاً:

"إذا زنى رجل بامرأة فجاءت بولد فادعاه الزاني لم يثبت نسبه منه، وأما المرأة فيثبت نسبه منها."

 (4 / 127، كتاب الدعوى، الباب الرابع عشر في دعوى النسب، ط: رشيدية)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144405101954

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں