بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

زنا سے متعلق سوالات


سوال

(1)کیا زنا سے توبہ کے لیے مزنیہ سے معافی مانگنا ضروری ہے یا صرف اللہ سے توبہ کرنا کافی ہے (2) کیا زانی کا نکاح صرف مزنیہ سے ہی منعقد ہوتا ہے اگر والدین مزنیہ کے علاوہ کسی پاکدامن لڑکی سے زانی کا نکاح کرا دیں تو کیا یہ نکاح منعقد ہوگا یا نہیں ۔(3) کیا زانی کا نکاح کسی بھی پاکدامن لڑکی سے منعقد ہونے کے لیےپہلے توبہ کرنا ضروری اور شرط ہے اگر بغیر توبہ کیے ہوئے نکاح کرے تو نکاح منعقد ہوتا ہے یا نہیں ۔

جواب

۱۔صورت مسئولہ میں اگر کوئی شخص کسی لڑکی سے اس کی رضامندی سے زنا کرتا ہےتو  اللہ تعالی سے صدق دل سے معافی مانگے اور استغفار کرتا رہے مزنیہ سے معافی مانگنا ضروری نہیں ہے۔

۲۔زانی کا نکاح پاکدامن لڑکی سے جائز ہے ، نکاح منعقد ہوجائے گا۔

۳۔زانی کا نکاح توبہ کے بغیر بھی منعقد ہوجاتا ہے البتہ زنا ایک قبیح ترین گناہ ہے اس پر صدق دل  سے توبہ اور استغفار کرنا ضروری ہے۔

در المختار میں ہے:

"(و) حد (مستأمن قذف مسلما) لأنه التزم إيفاء حقوق العباد (بخلاف حد الزنا والسرقة) لأنهما من حقوق الله تعالى المحضة."

(کتاب الحدود ، باب الحدود جلد ۴ ص: ۵۶ ط: دارالفکر)

بذل المجہود میں ہے:

"ومذهب الحنفية في ذلك وهو ما قاله الجمهور بأن الزانية لا يحرم نكاحها على الزاني ولا على غيره، وكذلك لا يحرم إنكاح الزاني بالمؤمنة ولا بالزانية."

(کتاب النکاح، باب فی قوله تعالیٰ [الزانی لاینکح الا زانیة ] جلد ۷ ص: ۵۹۳ ط: الهند)

 المحیط البرہانی میں ہے:

"قال القدوري رحمه الله في «كتابه» : عقد النكاح ينعقد بلفظين يعبر بهما عن الماضي نحو أن تقول المرأة: زوجت، ويقول الرجل: قبلت، قال: وينعقد أيضاً بلفظين أيضاً، يعبر بأحدهما عن المستقبل نحو أن يقول الرجل: زوجت."

(کتاب النکاح ، الفصل الاول: فی الالفاظ التي ینعقد بهاالنکاح جلد ۳ ص: ۵ ط: دارالکتب العلمیة)

فقط و اللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144401100761

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں