بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

زانی اور مزنیہ کے بیٹے اور بیٹی کے نکاح کا حکم


سوال

زید مریم کے ساتھ زنا جیسے قبیح فعل میں ملوث ہوا، اب مریم کی بیٹی کا رشتہ زید کے بیٹے کے ساتھ طے پایا ہے ۔اب پوچھنا یہ ہے کہ ان دونوں کا آپس میں نکاح جائز ہوگا یا نہیں؟ یعنی زید اور مریم کی اولاد کا آپس میں نکاح ہو سکتا ہے یا نہیں ؟اگر نہیں ہو سکتا تو ان کو کیا طریقہ اختیار کرنا چاہیے؟ کیوں کہ مریم کہہ رہی ہے کہ شیطان  کی وجہ سے مجھ سے یہ قبیح فعل سرزد ہوگیا، میں بہت استغفار کر رہی ہوں، اب میں بچوں کے رشتے کو منع بھی نہیں کر سکتی تو میرے گناہ کا سب کو پتہ چل جائے گا اور دل میں کٹھن ہو رہی ہے، کیوں کہ اگر ان کا نکاح آپس میں جائز نہیں تو پوری زندگی ناجائز کام میں گزر جائے گی جو میں نہیں چاہتی۔

براہ کرم راہ نمائی فرمائیں کہ میرا گناہ بھی ظاہر نہ ہو اور دونوں کے نکاح کی جائز صورت بھی ہوجائے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر زید نےمریم کے ساتھ زنا کیا ہےتو  یہ انتہائی سخت گناہ ہے، دونوں پر لازم ہے کہ وہ اللہ تعالی سے توبہ و استغفار کریں اور آئندہ اس برے فعل سے باز رہیں، تاہم  ان کے اس گناہ کی وجہ سے ان دونوں کی اولاد کا آپس میں ایک دوسرے سے نکاح  کرنا حرام نہیں،نکاح  جائز ہے۔

شامی میں ہے:

"(قوله : وحرم أيضا بالصهرية أصل مزنيته) قال في البحر: أراد بحرمة المصاهرة ‌الحرمات ‌الأربع حرمة المرأة على أصول الزاني وفروعه نسبا ورضاعا وحرمة أصولها وفروعها على الزاني نسبا ورضاعا كما في الوطء الحلال ويحل لأصول الزاني وفروعه أصول المزني بها وفروعها. اهـ.."

(رد المحتار، كتاب النكاح، باب المحرمات، 3/ 32 ط: سعید)

فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144304100082

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں