بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زنا پر قتل کا حکم


سوال

ایک غیر شادی شدہ مرد نے ایک غیر شادی شدہ عورت سے زنا کیا،  تقریباً پانچ چھ مہینے سے اس کا رابطہ تھا،  اس کے بعد عورت کے گھر والوں نے یہ عورت اس مرد کے پاس بھیجی  جس نے عورت سے زنا کیا تھا،  یہ اس لیے بھیجا کہ یہ زنا مرد  پر  ثابت ہوجائے،  پھر مرد نے اس عورت سے نکاح کیا،  دو بچہ بھی پیدا ہوئے تو اب اس مرد وعورت کا قتل کرنا کیسا ہے؟ علاقے میں ایسا جرم کرنے پر قتل ہے۔

جواب

’’زنا‘‘ کبیرہ گناہوں میں سے سخت ترین گناہ ہے، جس لڑکے یا لڑکی سے زنا جیسا گناہ سرزد ہو جائے اُس پر لازم ہے کہ اللہ تعالیٰ سے صدقِ دل سے توبہ و استغفار کرے، اور اگر  کسی لڑکے یا لڑکی  پر  زنا کرنا  شرعی طریق پر ثابت ہوجائے (جو کہ صرف لڑکی کے کہنے سے  ثابت نہیں ہوتا) تو زنا کی جو شرعی سز ا (حد) مقرر ہے وہ لازم ہوگی، اورغیرشادی شدہ لڑکے اور لڑکی اگر زنا کر لیں تو زنا کی شرعی حد یہ ہے کہ   اس کو سوکوڑے مارے جائیں، قتل کرنا اس کی حد نہیں ہے، اس لیے قتل کرنا جائز نہیں ہوگا۔

پھر زنا کا ثبوت دو طریقوں سے ہوسکتا ہے،  یا تو چار گواہ   واضح طور پر لڑکے اور لڑکی کو زنا میں مبتلا دیکھنے  کی گواہی دیں   اور گواہوں پر شرعی جرح کے بعد زنا کا ثبوت ہوجائے یا زنا کرنے والا خود  چار مرتبہ اقرار کر لے اور حد قائم ہونے سے پہلے اس سے رجوع نہ کرے،  ان  دونوں طریقوں میں سے اگر کسی ایک طریقے سے زنا ثابت ہو جائے تو حکومتِ  وقت کی جانب سے حدِ زنا جاری کی جائے گی، ہر کس و ناکس کو حدود جاری کرنے کا اختیار نہیں ہوتا، حکومتِ وقت ہی حدود کے جاری کرنے کی مجاز  ہے۔

الدر المختار شرح تنوير الأبصار وجامع البحار (ص: 306):

"(ويثبت بشهادة أربعة) رجال (في مجلس واحد) فلو جاؤوا متفرقين حدوا (ب) لفظ (الزنا لا) مجرد لفظ (الوطئ والجماع) وظاهر الدرر أن ما يفيد معنى الزنا يقوم مقامه (ولو) كان (الزوج أحدهم إذا لم يكن) الزوج (قدفها) ولم يشهد بزناها بولده للتهمة، لانه يدفع اللعان عن نفسه في الاولى ويسقط نصف المهر لو قبل الدخول أو نفقة العدة لو بعده في الثانية. ظهيرية (فيسألهم الامام عنه ما هو) أي عن ذاته وهو الايلاج. عيني (وكيف هو وأين هو ومتى زنى وبمن زنى) لجواز كونه مكرها أو بدار الحرب أو في صباه أو بأمة ابنه، فيستقصي القاضي احتيالا للدرء (فإن بينوه وقالوا رأيناه وطئها في المكحلة) هو زيادة بيان احتيالا للدرء (وعدلوا سرا وعلنا) إذا لم يعلم بحالهم (حكم به) وجوبًا."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208201208

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں