بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

زنا کے بعد اسی لڑکی سے شادی کرلی جائے تو کیازنا کا گناہ معاف ہوجائے گا؟


سوال

1۔اگرکسی لڑکی کے ساتھ شادی سے پہلے زنا کر لیا جائے اور پھربعد میں اُسی لڑکی کے ساتھ نکاح کریں تو جو زنا ہواہے اس کی معافی کی  کوئی گنجائش ہے ؟

2۔کسی لڑکی سے شادی کے لیے دعا کی جا سکتی ہے ؟

جواب

1۔واضح رہے کہ زناایک کبیرہ گناہ ہے،  جس لڑکی کے ساتھ زنا کیاہے اگر اس کے ساتھ بعد میں شادی بھی کرلی جائے تو محض شادی کرلینے سے زناکاگناہ ختم نہیں ہوگا، البتہ   اگر  اپنے اس فعل پر نادم ہوکر   اللہ کے حضورسچے دل سے توبہ کرلی جائے اور آئندہ کے لیے اس گناہ کے نہ کرنے کاپختہ کاعزم کیاجائے تو اللہ تعالیٰ کی ذات سے قوی امید ہے کہ وہ معاف فرمادیں گے۔

2۔واضح رہے کہ اگر کوئی شخص کسی نامحرم  لڑکی سے نکاح کرنے کے بارے میں سنجیدہ ہو، اور اس سے نکاح کرنا چاہتا ہو، اور وہ لڑکی کسی کے نکاح میں نہ ہو  تو اللہ تعالیٰ سے خیر و عافیت بہتری مانگتے ہوئے، اس لڑکی کو اپنے نکاح کے لیے طلب کرنا درست ہے، البتہ ہر وقت اس نامحرم لڑکی کو تصور میں لانا، اور دل کو اس میں مشغول رکھنا، اور نہ ملنے پر غمزدہ اور رنجیدہ رہنا درست نہیں ہے۔

سننِ ابنِ ماجہ میں ہے:

"عن أبي عبيدة بن عبد الله، عن أبيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «‌التائب ‌من ‌الذنب، كمن لا ذنب له»."

(كتاب الزهد، باب ذكر التوبة، 1419/2، ط: دار إحياء الكتب العربية)

ترجمہ:" رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ گناہ سے (صدقِ دل سے) توبہ کرنے والا اس شخص کی طرح (پاک و صاف ہوجاتا) ہے جس نے کوئی گناہ کیا ہی نہ ہو۔"

تفسیرِ ابنِ کثیر میں ہے:

"ثم إنه تعالى أرشد إلى دعائه بعد كثرة ذكره فإنه مظنة الإجابة، وذم من لا يسأله إلا في أمر دنياه وهو معرض عن أخراه ......فقال: ومنهم من يقول ربنا آتنا في الدنيا حسنة وفي الآخرة حسنة وقنا عذاب النار فجمعت هذه الدعوة كل خير في الدنيا وصرفت كل شر، فإن الحسنة في الدنيا تشمل كل مطلوب دنيوي من عافية، ودار رحبة، وزوجة حسنة، ورزق واسع، وعلم نافع، وعمل صالح، ومركب هنيء، وثناء جميل إلى غير ذلك مما اشتملت عليه عبارات المفسرين، ولا منافاة بينها، فإنها كلها مندرجة في الحسنة في الدنيا، وأما الحسنة في الآخرة، فأعلى ذلك دخول الجنة وتوابعه من الأمن من الفزع الأكبر في العرصات، وتيسير الحساب وغير ذلك من أمور الآخرة الصالحة، وأما النجاة من النار فهو يقتضي تيسير أسبابه في الدنيا من اجتناب المحارم والآثام وترك الشبهات والحرام."

(سورة البقرة، 416/1، ط: دار الكتب العلمية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402101513

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں