بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

زنا کی اجرت کا حکم


سوال

کوئی عورت زنا کے عوض پیسے یا کوئی  دوسری چیز لے تو کیا وہ پیسے حرام ہیں  جیسے چوری کے پیسے؟

جواب

زناانتہائی قبیح عمل اور گناہِ کبیرہ ہے، اور اس  کے عوض جو پیسے لیے جائیں وہ حرام ہیں۔

بخاری شریف میں ہے:

"عن أبي مسعود رضي الله عنه، قال: «نهى النبي صلى الله عليه وسلم عن ثمن الكلب، وحلوان الكاهن، ومهر البغي۔"

(کتاب الطلاق، ‌‌باب ‌مهر ‌البغي والنكاح الفاسد، جلد: 7، صفحہ:61، طبع: السلطانیہ)

اعلاء السنن میں ہے:

"وبالجملة فليس كسب الزانية عنده إلا ككسب الحجام، و ثبوت ملك الزانية فيه كثبوت ملك الحجام في كسبه، و غفل رحمه الله عن كون كسب الحجام يقضى له به شرعًا، و كسب الزانية لايقضى لها به أصلًا، كما مر، فافترقا".

(إعلاء السنن، كتاب الإجارة، باب النهي عن مهر البغي و حلوان الكاهن، قول ابن القيم في حل كسب الزانية لها، ج:16، ص:195، ط:إدارة القرآن)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402100182

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں