کچھ ٹائم پہلے ہمارے جاننے والوں میں ایک فیملی کی بچی زنا کی مرتکب ہو گئی، اس کی ڈیلیوری کے بعد بچے کو کسی انجان فیملی کے سپرد کر دیا گیا، اب والدہ اس بات سے پریشان ہیں کہ اس کا کفارہ کیسے ادا کیا جائے اور اگر کوئی سزا ہے تو اس کا اطلاق کیسے ممکن ہے؟
’’زنا‘‘ کبیرہ گناہوں میں سے سخت ترین گناہ ہے، جس لڑکی سے زنا سرزد ہوا ہے اس کو چاہیے کہ اللہ تعالیٰ کے حضور سچے دل سے توبہ و استغفار کرے اور آئندہ ایسا نہ کرنے کا عزمِ مصمم کرے، امید ہے اللہ تعالیٰ معاف فرما دیں گے۔
باقی جہاں تک اُس بچے کو کسی انجان گھرانے میں پرورش کے لیے دینے کا سوال ہے تو اصلاً ولد الزنا کی پرورش کا حق بھی ماں کو حاصل ہوتا ہے، لیکن اگر وہ اِس بچہ کی پرورش کسی اور کو سپرد کر دے اور وہ بخوشی اس کی پرورش کے لیے تیار ہو تو ایسا کرنا بھی جائز ہے۔
فتاوی ہندیہ میں ہے :
[الفصل الثامن في دعوة الولد من الزنا وما في حكمه]
إذا زنى رجل بامرأة فجاءت بولد فادعاه الزاني لم يثبت نسبه منه، وأما المرأة فيثبت نسبه منها. (4/ 127)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144205201548
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن